قبیلے اور ہر گروہ نے اپنا ایک ایک سردار بنایا اور یہ تمام سردار ایک سب سے بڑے سردار کے ماتحت سمجھے جاتے تھے۔ لہٰذا ترک بن یافث کی اولاد کے ہر قبیلے پر ترک کا لفظ بولا جاتا تھا اور تمام باشندگان چین و ختن و ترکستان ترک کہلائے جاتے تھے۔
ترکان غز:
انہی ترک قبائل میں سے بعض قبائل نے دریائے جیحون کو عبور کر کے عہد اسلامیہ میں ملک فارس و خراسان وغیرہ کے اندر رہزنی و ڈاکہ زنی اختیار کی۔ ان قبائل کو ترکان غز کے نام سے موسوم کرتے ہیں ۔ یورپ و افریقہ اور مراکش تک ان ترکان غز کے پہنچنے کا ثبوت ملتا ہے۔
سلجوقی :
انہی ترک قبائل میں سے ایک قبیلہ وہ تھا جس کو سلجوقی کہا جاتا ہے۔ غالباً ترک بن یافث کی کی اولاد میں ترکوں کے اسی قبیلہ نے سب سے پہلے اسلام کو قبول کیا اور ان میں طغرل والپ ارسلان وغیرہ بڑے بڑے عالی جاہ سلاطین ہوئے جن کی شہرت و عظمت نے تمام دنیا کا احاطہ کر لیا۔
مغول و تاتار:
سلجوقیوں کے مسلمان ہونے اور خراسان کی جانب خروج کرنے سے پہلے ترکوں کے درمیان دو اور نئے قبیلے دو حقیقی بھائیوں کے نام سے نامزد ہو چکے تھے جن کے نام مغول اور تاتار تھے۔ سلجوقیوں کے مسلمان ہونے اور شہرت و عظمت حاصل کرنے کے وقت یہ دونوں قبیلے ناقابل التفات اور بہت ہی بے حقیقت اور کم حیثیت تھے۔ رفتہ رفتہ مغول و تاتار کی اولاد میں ترقی اور نفوس کی کثرت ہوئی اور دونوں قبیلوں نے الگ ملکوں اور صوبوں میں سکونت اختیار کی اور ان میں جدا جدا سرداریاں قائم ہوئیں ۔ ترک بن یافث کی اولاد یعنی ترکوں میں ایک شخص النجہ خان نامی تھا۔ اس کے دو بیٹے توام ولد ہوئے۔ ایک کا نام مغول اور دوسرے کا نام تاتار رکھا۔ ان دونوں سے مغول اور تاتار قومیں پیدا ہوئیں ۔ مغول خان کا بیٹا قرا خان اور قرا خان کا بیٹا ارغون خان تھا۔ جو اپنے قبیلے میں سردار سمجھا جاتا تھا۔ اسی ارغون خان کے عہد میں اس کے قبیلہ کے ایک شخص نے گاڑی ایجاد کی جو بار برداری کے لیے بے حد مفید ثابت ہوئی۔ ارغون خان نے اس ایجاد کو بہت پسند کیا اور اس کے موجد کو قانقلی کا خطاب دیا۔ چنانچہ ترکی زبان میں گاڑی کو قانقلی کہا جاتا ہے اور اس شخص کی اولاد کو قبیلہ قانقلی سے نامزد کیا گیا۔ ارغون خان کے بہت سے بیٹے پیدا ہوئے ایک بیٹے کا نام تنگیز خان تھا۔ تنگیز خان کا بیٹا منگلی خاں اور منگلی خاں کا بیٹا ایل خان تھا۔ ایل خاں کے بیٹے کا نام قیان تھا۔ قیان خان کی اولاد سے مغلوں کی قوم قیات نامزد ہوئی۔ قیان خاں کے بعد
|