Maktaba Wahhabi

302 - 868
تمام بادشاہ ڈرنے لگے اور دور دور تک اس کے نام کا خطبہ پڑھا جانے لگا، کسی کو خلیفہ کی مخالفت کی جرائت نہ رہی۔ خلیفہ نے قطب الدین قائماز کو سپہ سالار افواج بنایا تھا، ۵۷۰ھ میں قائماز نے خلیفہ کے خلاف بغداد میں سرکشی کا اظہار کیا، خلیفہ نے قصر خلافت میں محصور ہو کر اور چھت پر چڑھ کر بلند آواز لوگوں کو مخاطب کر کے کہا کہ قطب الدین قائماز کا مال و اسباب تمہارے لیے معاف ہے، یہ سنتے ہی لوگ اس کے گھر پر ٹوٹ پڑے اور ذرا سی دیر میں سب کچھ لوٹ لیا، قائماز بغداد سے فرار ہو کر حلہ پر پہنچا، وہاں سے موصل کی طرف جاتا تھا کہ راستہ میں مر گیا۔ ۵۷۳ھ میں خلیفہ مستضیئی کا وزیر عضدالدین ابوالفرج محمد بن عبداللہ حج کے ارادے سے ایک بڑے قافلہ کے ساتھ روانہ ہوا، راستہ میں ایک قرمطی نے دھوکے سے اسے قتل کر دیا اس کے بعد خلیفہ نے ابومنصور ظہیرالدین بن نصر معروف بہ ابن عطا کو قلمدان وزرات عطا کیا، ماہ ذیقعدہ ۵۷۵ھ خلیفہ مستضیئی بامراللہ ساڑھے نو برس خلافت کرنے کے بعد فوت ہوا، وزیر ظہیرالدین بن عطاء نے اس کے بیٹے ابوالعباس احمد کو تخت خلافت پر بٹھایا، اس نے ناصرلدین اللہ کا لقب اختیار کیا۔ ناصر لدین اللہ : ناصرلدین اللہ بن مستضیئی بامراللہ ۱۰ رجب ۵۵۳ھ کو ایک ترکی ام ولد موسومہ زمرد کے بطن سے پیدا ہوا اور ذی قعدہ ۵۷۵ھ میں اپنے باپ کی جگہ تخت نشین ہوا، بہت ذی ہوش، دور اندیش اور چوکس رہنے والا خلیفہ تھا، تخت نشین ہوتے ہی ممالک محروسہ اسلامیہ میں قاصد روانہ کیے گئے کہ خلیفہ کی بیعت امراء سے لیں ، اس زمانہ میں ہمدان، اصفہان اور رے میں بہلوان بن ایلدکز حکومت کر رہا تھا، اس کے پاس بیعت لینے کے لیے شیخ الشیوخ صدر الدین روانہ کیے گئے تھے، بہلوان نے اول بیعت کرنے سے انکار کیا، مگر جب خود اسی کے سرداروں نے دھمکی دی کہ اگر آپ خلیفہ کی بیعت نہ کریں گے تو ہم منحرف ہو جائیں گے تو بہلوان نے بیعت کر لی۔ ایلدکز اتابک ۵۶۸ھ میں بمقام ہمدان فوت ہو گیا تھا، ایلدکز جیسا کہ اوپر ذکر آ چکا ہے ارسلان شاہ بن طغرل کا اتالیق و نگران تھا، ایلدکز نے ارسلان شاہ کی ماں سے چونکہ شادی کر لی تھی اس لیے ارسلان شاہ ایلدکز کا ربیب یعنی سوتیلا بیٹا تھا، ایلدکز کی وفات کے بعد ارسلان شاہ کا اتالیق ایلدکز کا بیٹا بہلوان ہوا۔ ۵۷۳ھ میں ارسلان شاہ بھی فوت ہوا تو بہلوان نے ارسلان کے بیٹے طغرل بن ارسلان بن طغرل کو اس کا جانشین کیا اور خود بلاد مذکور کی حکومت کرتا رہا، ۵۸۲ھ میں جب بہلوان بن ایلدکز نے وفات پائی ہے تو ہمدان، رے، اصفہان، آذربائیجان اور آرمینیا کے علاقے اس کے زیر حکومت تھے اور
Flag Counter