Maktaba Wahhabi

288 - 868
مستظہر باللہ ! ابو العباس احمد مستظہر باللہ بن مقتدی باللہ ماہ شوال ۴۷۰ھ میں پیدا ہوا اور اپنے باپ کے بعد بعمر سولہ سال تخت نشین ہوا، مقتدی کی وفات کے وقت برکیارق بغداد میں موجود تھا، اس نے بطیب خاطر مستظہر باللہ کی بیعت کی۔ اسی سال تتش اور برکیارق میں رے کے قریب جنگ ہوئی، اس لڑائی میں برکیارق کے ہاتھ سے تتش مارا گیا اور برکیارق کی حکومت کو خوب استحکام حاصل ہو گیا، برکیارق کے بھائی محمد نے قوت حاصل کر کے خراسان پر قبضہ کر لیا، برکیارق اس کے مقابلے کو گیا، ۴۹۲ھ کو بمقام رے جنگ ہوئی، برکیارق شکست کھا کر خوزستان چلا گیا۔ محمد بن ملک شاہ نے بغداد میں داخل ہو کر ۱۵ ذی الحجہ ۴۹۲ھ کو خلیفہ مستظہر باللہ سے ’’غیاث الدنیا و الدین‘‘ کا خطاب حاصل کیا، پھر خراسان کی طرف چلا گیا۔ برکیارق نے خوزستان سے واسط پہنچ کر لشکر جمع کیا اور ۱۵ صفر ۴۹۳ھ کو بغداد وارد ہوا، خلیفہ نے مبارک باد دی، خلعت عطا کیا اور پھر برکیارق کے نام کا خطبہ پڑھا جانے لگا، اس کے بعد برکیارق نے محمد بن ملک شاہ پر حملہ کیا، اور ہمدان کے قریب نہر ابیض کے کنارے لڑائی ہوئی اور برکیارق کو شکست ہوئی، اس کے بعد ۱۵ رجب ۴۹۳ھ کو پھر بغداد میں سلطان محمد کے نام کا خطبہ پڑھا گیا۔ برکیارق نے شکست پا کر رے میں قیام کیا، یہاں سے اصفہان، پھر وہاں سے خوزستان گیا، وہاں سے فوج فراہم کر کے یکم جمادی الثانی ۴۹۴ھ کو محمد سے پھر جنگ آزمائی کی، اس کو شکست دے کر رے میں آیا، محمد اپنے حقیقی بھائی سنجر کے پاس جرجان چلا گیا، آخر ۱۵ ذی قعدہ کو ۴۹۴ھ کو برکیارق بغداد میں پہنچا اور اس کے نام کا خطبہ پڑھا گیا۔ غرض سلطان برکیارق اور اس کے بھائی سلطان محمد کے درمیان لڑائیوں کا سلسلہ برابر جاری رہا، کبھی بغداد میں ایک کی حکومت ہوتی کبھی دوسرے کی، کبھی صلح ہو جاتی اور پھر فوراً ہی لڑائی ہونے لگتی، اس مسلسل و پیہم لڑائیوں کا نتیجہ یہ ہوا کہ تمام عراق و فارس و جزیرہ وغیرہ ممالک کا امن و امان جاتا رہا اور لوگوں کو اپنی عزتوں اور جانوں کا بچانا دشوار ہو گیا، جمادی الاول ۴۹۷ھ میں دونوں بھائیوں کے درمیان ایک صلح نامہ امراء لشکر کی کوششوں سے مرتب ہوا اور دونوں کے درمیان ملک تقسیم ہو گئے، ساتھ ہی یہ شرط بھی دونوں نے منظور کر لی کہ دونوں کے مقبوضہ ممالک میں دونوں کے نام کا خطبہ پڑھا جائے، اس صلح نامہ کی رو سے بغداد کی حکومت سلطان برکیارق کے پاس رہی، صلح نامہ کے چند روز برکیارق اصفہان میں مقیم رہا، وہاں سے بغداد کی طرف آ رہا تھا کہ راستے میں بمقام یزدجرد علیل ہو کر ماہ ربیع الثانی ۴۹۸ھ میں انتقال کیا، مرتے وقت اس نے اپنے بیٹے ملک شاہ بن برکیارق کو اپنا ولی عہد اور امیر ایاز کو
Flag Counter