کامیاب سمجھی گئی کہ فرانسیسیوں کو ان کی گستاخی کی اچھی طرح سزا دے دی گئی مگر افسوس ہے کہ اس طرف مطلق توجہ نہ ہوئی کہ ریاست گاتھک مارچ اور ایسٹریاس کا نام و نشان مٹایا جاتا بلکہ ان دونوں عیسائی ریاستوں کے وجود کو بہت ہی غنیمت سمجھا گیا کہ ان کے ذریعے باقاعدہ حکومت اس علاقے میں قائم ہے جہاں مسلمان جانا اور رہنا پسند نہیں کرتے تھے۔ ملک فرانس میں رہنے کے لیے بھی کوئی عرب سردار رضا مند نہ تھا اور اسی خیال سے مسلمانوں نے بار بار فرانس کو فتح کیا مگر اس کی قدر و قیمت اس کی سرد آب و ہوا کے سبب کچھ نہ سمجھی۔ وہاں سے مال غنیمت کے حاصل ہونے اور وہاں کے رئیسوں سے خراج و صول کر لینے ہی کو کافی سمجھتے رہے۔ ہر ایک عربی نژاد سردار جب ناربون، جلیقیہ اور جبل البرتات کے متصلہ سرد علاقے میں عامل مقرر کر کے بھیجا جاتا تو وہ کبیدہ خاطر ہوتا اور جنوبی گرم و معتدل اور میدانی علاقوں میں رہنے اور جنوبی شہروں کا عامل مقرر ہونے کو اپنی خوش نصیبی جانتا۔
قحط و خشک سالی کی مصیبت اور اس کا انسداد:
۲۰۳ھ کے بعد اندلس میں حکم کے لیے امن و امان اور اطمینان کا زمانہ شروع ہوا تھا، کیونکہ اب ملک میں نہ کوئی بغاوت تھی نہ کسی حملہ آور عیسائی کو روکنا تھا۔ نہ اور کسی حملہ کا اندیشہ تھا۔ لیکن قضاد و قدر نے یہ تجویز کر دیا تھا کہ حکم کا تمام عہد حکومت مصروفیت اور ہنگامہ آرائی میں بسر ہو، چنانچہ اب جب کہ ہر قسم کے حملے ختم ہو چکے تو اندلس پر قحط و خشک سالی کا حملہ ہوا۔ یہ قحط نہایت عظیم الشان تھا اور قحط کی وجہ سے ملک میں چوری و ڈاکہ زنی کی وارداتیں بھی بڑی کثرت سے ہونے لگیں حکم نے جس طرح اب تک اپنے آپ کو ہر ایک موقع پر مستقل مزاج اور باحوصلہ ظاہر کیا تھا اسی طرح اس نے اس مصیبت میں بھی اپنی شاہانہ ہمت کا اظہار کیا۔ قحط زدہ لوگوں کی پرورش کے لیے اس نے ہر شہر و قصبے میں محتاج خانے کھلوا دیے۔ غلہ کے باہر سے منگوانے کا اہتمام کیا جابجا راستوں اور آبادی کی حفاظت کے لیے زائد پولیس اور فوجی دستے مقرر کیے۔ اس حالت میں جہاں کہیں کسی اہم بدامنی کی خبر پہنچی خود مع فوج اس طرف پہنچا اور امن و امان قائم کیا غرض اس نے اپنی رعایا کی اس قحط کے زمانہ میں ایسی دستگیری اور مدد کی کہ رعیت کا ہر ایک طبقہ اس سے محبت کرنے لگا اور وہ نفرت بھی جو مولویوں اور مولوی مزاج لوگوں نے اس کے متعلق پھیلا دی تھی دور ہو گئی۔ جو لوگ اس پر اس کی آزاد مزاجی کی وجہ سے زبان طعن دراز کرتے تھے اس کے مداح نظر آنے لگے۔
سلطان حکم کی وفات اور اولاد :
سلطان حکم کی نسبت خونخواری اور قتل کے عیب و الزام کو خاص طور پر بیان کیا جاتا ہے، مگر اگر نظرغور
|