اسی سال یعنی ربیع الثانی ۲۹۶ھ میں عبیداللہ مہدی کی بیعت افریقہ میں ہوئی اور دولت عبید یہ شیعیہ امامیہ کی ابتدا ہو کر افریقہ میں دولت اغالبہ کا خاتمہ ہوا، اس لیے مناسب معلوم ہوتا ہے کہ دولت عبیدیہ کے آغاز اور دولت اغالبہ کے اختتام کا حال اس جگہ بیان کر دیا جائے۔
دولت عبیدیہ کا آغاز !
عبیداللہ مہدی سب سے پہلا بادشاہ اپنے آپ کو محمد بن جعفر بن محمد بن اسماعیل بن جعفر صادق کا بیٹا بتاتا تھا، لیکن اس کے نسب میں لوگوں نے سخت اختلاف کیا ہے، مگر حقیقت یہ ہے کہ وہ مجوسی تھا، بعض نے اس کو نصرانی کہا ہے۔
شیخ المناظرین قاضی ابوبکر با قلانی نے بھی عبیداللہ مہدی کے سید یعنی عالی نسب ہونے سے انکار کیا ہے، مشاہیر علماء نے خلیفہ قادر باللہ کے عہد میں جب کہ اس کے نسب کا مسئلہ زیر غور تھا صاف طور پر عبیداللہ مہدی کو اپنے دعویٰ علویت میں کاذب قرار دیا تھا، ان علماء میں ابو العباس ابیوزہ، ابو حامد اسفرائنی، ابو جعفر نسفی، قدری وغیرہ شامل ہیں ۔ علویہ میں سے مرتضیٰ ابن بطحاوی، ابن ارزق نے بھی عبیداللہ مہدی کو دعویٰ نسب میں دروغ گو اور مفتری قرار دیا ہے۔
عبیداللہ مہدی غالی شیعہ تھا، مگر علمائے شیعہ نے بھی اس کے علوی ہونے سے انکار کیا ہے، مثلاً ابو عبداللہ بن نعمان نے بھی عبیداللہ مہدی کو علویت کے دعوے میں کاذب قرار دیا ہے۔ امام المؤرخین سیّدنا علامہ شیخ جلال الدین سیوطی نے بھی بڑے زور کے ساتھ عبیداللہ مہدی کو اپنے نسب کے دعویٰ میں جھوٹا اور مجوسی النسل ثابت کیا ہے۔
مگر علم تاریخ کے ایک اور بہت بڑے امام، یعنی ابن خلدون نے عبید اللہ کو علوی ثابت کرنے کی کوشش کی ہے، انہوں نے مقدمہ ابن خلدون میں بھی اور اپنی تاریخ میں بھی عبیداللہ کو نسب کے دعویٰ میں سچا تسلیم کیا ہے، لیکن ابن خلدون نے اس معاملہ میں جو دلائل پیش کیے ہیں وہ نہایت ہی کمزور اور امام ابن خلدون کے مرتبے کا تصور کرتے ہوئے تو بہت ہی مضحکہ انگیز معلوم ہوتے ہیں ، مثلاً وہ لکھتے ہیں کہ عبیداللہ کے خاندان میں ایک زبردست سلطنت قائم ہو گئی، اگر وہ علوی نہ ہوتا تو لوگ اس کی بادشاہت کو تسلیم نہ کرتے اور اس کے جھنڈے کے نیچے اپنے سر نہ کٹاتے۔
کسی کے نسب کی نسبت ثبوت پیش کرتے ہوئے اس قسم کی دلیل کا پیش کرنا یقینا ایک تمسخر انگیز چیز ہے اور حقیقت یہ ہے کہ امام ابن خلدون کے پاس اس معاملہ میں دلیل ایک بھی نہیں ہے، وہ چونکہ خود مغربی ہیں اس لیے ایک مغربی حکمران خاندان کے نسب کا مجہول ہونا ان کو بالطبع ناپسند ہے، اسی طرح وہ
|