Maktaba Wahhabi

542 - 868
ابن جہور نے ان متخاصمین کے درمیان صلح کرا دی، ۴۶۰ھ میں مظفر نے وفات پائی اور اس کا بیٹا ابوحفص عمر بن محمد معروف بہ ساجہ تخت نشین ہوا اور اپنا لقب متوکل رکھا۔ یوسف بن تاشفین کا بطلیوس پر قبضہ : ۴۸۹ھ میں یوسف بن تاشفین نے بطلیوس پر قبضہ کر کے متوکل اور اس کی اولاد کو عیدالاضحی کے روز قید حیات سے آزاد کیا، متوکل کو یہ سزا اس لیے دی گئی کہ وہ عیسائیوں سے خط و کتابت جاری رکھ کر اس کوشش میں مصروف تھا کہ عیسائیوں کو اسلامی مقبوضات پر حملہ آور کرائے اور یوسف بن تاشفین کے اثر کو اندلس سے مٹائے، اس سازش سے مطلع ہونے کے بعد یوسف بن تاشفین کے لیے جائز ہو گیا تھا کہ وہ متوکل کا نام و نشان مٹائے اور دوسرے غداروں کے لیے سامان عبرت پیدا کرے۔ قرطبہ میں ابن جہور کی حکومت: جہور، ابوالولید، عبدالملک : جہور بن محمد بن عبداللہ بن محمد بن معمر بن یحییٰ بن ابی المعافر بن ابی عبیدہ کلبی جس کی کنیت ابن حزم تھی، ۴۲۲ھ میں قرطبہ کے اندر باشندگان قرطبہ کے مشورہ سے حاکم بنایا گیا تھا، مگر اس نے ایک مجلس منتظمہ ترتیب دے کر اس کی صدارت قبول کی اور سب کے مشورے کو اپنی حکومت میں شامل رکھا، اس نے یہ بھی احتیاط کی کہ قصر شاہی کی جگہ اپنے مکان مسکونہ ہی پر کچہری کی اور اپنے آپ کو بادشاہ یا سلطان نہیں کہلایا وہ بڑا نیک دل اور پاک طینت شخص تھا، اس کی حکومت ہر طرح قابل تعریف تھی، مریضوں کی عیادت کو جاتا اور عوام کی مجلسوں میں بے باکانہ شریک ہوتا تھا، محرم ۴۳۵ھ میں فوت ہو کر اپنے مکان میں مدفون ہوا۔ ابوالولید محمد بن جمہور۔ عبدالملک: اس کی جگہ اس کا بیٹا ابوالولید محمد بن جہور باشندگان قرطبہ کی اتفاق رائے سے حکمران قرطبہ تسلیم کیا گیا یہ بھی اپنے باپ کی طرح اہل علم و فضل کا قدر دان تھا، اس کا عہد حکومت تمام ملوک طوائف میں بہتر اور قابل تعریف سمجھا گیا ہے، ابوالولید کی وفات کے بعد اس کا بیٹا عبدالملک قرطبہ کا حاکم ہوا، اس سے قرطبہ کے لوگ ناراض ہو گئے۔ ابن عطاشہ: بنو ذوالنون نے قرطبہ پر چڑھائی کی، عبدالملک نے بنو عباد سے امداد طلب کی، عبادی فوجوں نے بنو ذوالنون کو تو بھگا دیا، لیکن خود قرطبہ پر قبضہ کر کے عبدالملک کو قید کر لیا، اس طرح ۴۶۱ھ میں ابن جہور کے خاندان کی حکومت کا خاتمہ ہوا اور معتضد عبادی نے اپنے بیٹے سراج الدولہ کو قرطبہ کا حاکم مقرر کیا،
Flag Counter