Maktaba Wahhabi

615 - 868
سترہواں باب: دولت عبیدیین مصر و افریقیہ میں ابوعبداللہ: خلافت عباسیہ کے شروع ہوتے ہی علویوں نے اس کی مخالفت میں کوششیں شروع کر دی تھیں جن کا حال دوسری جلد میں بیان ہو چکا ہے۔ علویوں نے بار بار خروج کیا اور بار بار ناکامی کا منہ دیکھا۔ محبت اہل بیت اور سلطنت عباسیہ کی مخالفت کا اشاعتی کام خفیہ طریقہ سے تمام عالم اسلام میں علویوں نے پھیلا دیا تھا۔ مگر عباسیوں کی مستعدی اور ان کے ہوا خواہوں کی کوششوں نے علویوں کو کامیاب نہیں ہونے دیا۔ اس پوشیدہ اور سازشی کام کی ابتداء عبداللہ بن سبا یہودی نے کی تھی۔ اسی کو اس سازشی کام کا استاد اور موجد کہنا چاہیے۔ اس کام میں مجوسیوں ، یہودیوں ، بربریوں نے بھی نو مسلموں کے لباس میں علویوں کی امداد کی۔ جب سلطنت عباسیہ کی وسیع سلطنت کا شیرازہ ڈھیلا ہونے لگا تو بعض یہودی الاصل اور مجوسی النسب لوگوں نے اپنے آپ کو علوی بتا کر فائدہ اٹھانا چاہا۔ بربر کا علاقہ مرکز سلطنت بغداد سے زیادہ فاصلہ پر تھا اور بربری لوگوں کے مخصوص خصائل سے بآسانی فائدہ اٹھایا جا سکتا تھا۔ لہٰذا تیسری صدی ہجری کے آخری حصے میں محمد حبیب نامی ایک شخص نے جو سلمیہ علاقہ حمص میں سکونت پذیر تھا۔ اپنے آپ کو امام جعفر صادق کے بیٹے اسمٰعیل کی اولاد میں ظاہر کر کے حکومت و سلطنت کے حاصل کرنے کی کوشش کی۔ امام جعفر صادق کے زمانے سے ان کے داعی یمن، افریقہ اور مراکش میں مصروف کار تھے۔ اور لوگوں کو اس خیال کی طرف متوجہ کر رہے تھے۔ کہ عنقریب امام مہدی کا ظہور ہونے والا ہے اور وہ علوی فاطمی ہوں گے۔ محمد حبیب نے اپنے راز داروں میں سے ایک شخص رستم بن حسن بن حوشب کو یمن کی طرف بھیجا کہ وہاں جا کر لوگوں کو اس بات کی تعلیم دے کہ امام مہدی بہت جلد ظاہر ہونے والے ہیں ۔ چنانچہ رستم نے یمن میں جا کر اپنے کام کو نہایت خوبی کے ساتھ انجام دیا اور ایک جمعیت بھی فراہم کر لی۔ اس کے بعد محمد حبیب کے پاس بصرہ کا ایک شخص ابوعبداللہ حسن بن محمد بن زکریا جو شیعہ خیال کا آدمی تھا اور ہمیشہ علویوں کی حمایت و طرفداری میں کوشاں رہتا تھا آیا۔ محمد حبیب نے اس کو مناسب تعلیم دے کر اور جو ہر قابل پا کر ہدایت کی کہ تم اول یمن پہنچ کر رستم بن حسن کی صحبت میں چند روز رہو اور دعوت و تبلیغ کے قاعدے اس سے سیکھو اور پھر وہاں سے علاقہ بربر کی طرف جاؤ اور وہاں اپنا کام شروع کرو۔
Flag Counter