Maktaba Wahhabi

351 - 868
سلطان صلاح الدین نے طرابلس ان سے چھین لیا، پھر خاندان حفصہ نے جو تیونس میں موحدین کی طرف سے بطور نائب حکمران تھا، خود مختاری کا اعلان کر دیا، پھر الجیریا میں خاندان زیانیہ بھی خود مختار ہو گیا، پھر ملک مراکش میں کئی مدعیان سلطنت اٹھ کھڑے ہوئے، آخر ۶۶۷ھ میں اس خاندان کا خاتمہ ہو گیا اور اس کی جگہ مراکش میں خاندان مرینیہ حکمران ہوا۔ دولت حفصیہ تیونس: موحدین نے اپنی جانب سے تیونس میں حفص نامی ایک شخص کو نیابت و حکومت پر مامور کیا تھا، اس کے خاندان میں یہ عہدہ نسلاً متوارث ہوا، آخر ۶۶۵ھ میں اس خاندان نے خود مختاری اختیار کی، اس خاندان نے قریباً تین سو سال تک تیونس میں نیک نامی کے ساتھ حکومت کی، آخر ۹۴۱ھ میں عثمانی امیر البحر باربروسا خیر الدین نے تیونس کو فتح کر کے مقبوضات عثمانیہ میں شامل کیا اور اس خاندان کا خاتمہ ہوا۔ دولت زیانیہ الجیریا: موحدین کی جانب سے صوبہ الجیریا میں خاندان زیانیہ کا جو شخص حاکم مقرر ہوا تھا اس نے خاندان حفصیہ کی تقلید میں ۶۳۳ھ میں اپنی خود مختاری کا اعلان کیا، ان لوگوں کا دارالسلطنت تلمسان تھا، ۷۹۶ھ تک ان کی حکومت رہی، پھر مراکش کے خاندان مرینیہ نے ان کے ملک پر قبضہ کر کے ان کو نیست و نابود کر دیا۔ دولت مرینیہ مراکش: خاندان مرینیہ ۵۹۱ھ میں مراکش کے پہاڑی علاقہ پر خود مختارانہ قابض و متصرف تھا، ۶۶۷ھ میں انہوں نے موحدین کے دارالسلطنت پر قبضہ کر کے تمام مراکش پر اپنی حکومت قائم کی، اور ۷۹۶ھ میں اس خاندان کو اسی خاندان کے ایک شعبہ نے برباد کر دیا اور خود اس کا قائم مقام ہو گیا، اس کے بعد اس ملک میں مسلمانوں کی دو چھوٹی چھوٹی رقیب حکومتیں قائم ہوئیں جن کا شغل آپس میں ہنگامہ کار زار گرم رکھنا ہوا۔ یہاں تک ممالک مغربیہ کی صرف ان سلطنتوں کی فہرست بیان ہوئی ہے جو خلافت عباسیہ کی ہم عصر یعنی ۹۰۰ھ سے پہلے پہلے تھیں ، خلافت عباسیہ کے ختم اور خلافت عثمانیہ کے شروع ہونے کے بعد ممالک اسلامیہ کی جو حالت ہوئی یا جو کثیر التعداد نئی سلطنتیں دینا کے ہر حصے میں قائم ہوئیں ان کا ذکر اس فصل میں نہیں کیا جائے گا، کیونکہ یہ خلافت عباسیہ کی معاصر نہ تھیں ، اس کے بعد خلافت عثمانیہ اور اس کی معاصر تمام اسلامی سلطنتوں کا حال بیان کیا جائے گا، اور چونکہ خلافت عثمانیہ ۱۳۴۲ھ تک قائم رہی لہٰذا خلافت عثمانیہ اور اس کی معاصر سلطنتوں کا حال لکھ لینے کے بعد تاریخ اسلام مکمل ہو جائے گی، اس فصل میں جن حکومتوں کی فہرست بیان ہو رہی ہے، ان میں سے بعض ایسی بھی ہیں کہ ان کا تذکرہ صرف اسی قدر کافی ہے جو اس
Flag Counter