Maktaba Wahhabi

602 - 868
اور محمد نے اس کے بیٹے علی بن عمر کو سند حکومت عطا کر کے اس کے باپ کی جگہ مامور کیا۔ وفات: عمر کی وفات کے سات مہینے بعد ۲۲۱ھ میں محمد بن ادریس نے بھی وفات پائی اس نے مرتے وقت اپنے نوسالہ بیٹے علی کو اپنا جانشین و ولی عہد مقرر کیا۔ علی بن محمد: چنانچہ محمد کے بعد اراکین سلطنت نے بخوشی علی بن محمد کے ہاتھ پر بیعت کی اور نہایت مستعدی سے کاروبار سلطنت انجام دینے لگے اس کے عہد حکومت میں ہر طرح امن و امان قائم رہا۔ تیرہ سال کی حکومت کے بعد علی بن محمد نے ۲۳۴ھ میں وفات پائی اور مرتے وقت اپنے بھائی یحییٰ بن محمد کو اپنا جانشین مقرر کیا۔ یحییٰ بن محمد: یحییٰ بن محمد نے سلطنت کو خوب رونق دی اور اس کے زمانے میں سلطنت ادریسیہ عظیم الشان سلطنتوں میں شمار ہونے کے قابل ہو گئی۔ شہر فاس کی آبادی میں خوب ترقی ہوئی۔ تجارت کی گرم بازاری ہوئی۔ علماء و فضلاء دور دور سے آ آکر دربار ادریسیہ میں جمع ہوئے۔ یحییٰ بن یحییٰ: یحییٰ بن محمد کی وفات کے بعد اس کا بیٹا یحییٰ بن یحییٰ تخت نشین ہوا۔ یحییٰ بن یحییٰ کی نالائقی اور بدچلنی نے رعایا کو ناراض کر دیا اور عبدالرحمن بن ابی سہل کی سرداری میں لوگوں نے بغاوت کر کے یحییٰ بن یحییٰ کو معزول کر کے فاس سے نکال دیا۔ وہ اسی شرم و غیرت میں چند روز کے بعد فوت ہو گیا۔ جیسا کہ اوپر ذکر ہو چکا ہے علی بن عمر اپنی ریاست پر ابھی تک حکمران تھا۔ یحییٰ بن یحییٰ کے مذکورہ انجام سے مطلع ہو کر علی بن عمر فاس میں آکر تخت نشین ہوا اور اس طرح ایک وسیع سلطنت کا مالک ہو گیا۔ مگر چند ہی روز کے بعد عبدالرزاق خارجی نے علم بغاوت بلند کر کے اکثر حصہ ملک پر قبضہ کر لیا اور عرصہ دراز تک خاندان ادریسیہ کی حالت بہت ہی نازک اور کمزور و پریشان رہی۔ یحییٰ بن ادریس بن عمر: یہاں تک کہ ۲۹۲ھ میں یحییٰ بن ادریس بن عمر بن ادریس اصغر نے قوت پا کر تمام ملک مراکش پر قبضہ کیا اور سلطنت ادریسیہ پر پھر عروج و کمال کا زمانہ آیا۔ اس نے نہایت کامیابی اور قوت و شوکت کے ساتھ حکومت کی، یہ ادریسیوں میں سب سے بڑا بادشاہ سمجھا جاتا ہے۔ یہ وہ زمانہ تھا کہ عبیدیین کی
Flag Counter