Maktaba Wahhabi

301 - 868
مسلمانوں کے لیے اطمینان کا زمانہ تھا۔ ۹ ربیع الثانی ۵۶۶ھ میں خلیفہ مستنجد باللہ نے بیمار ہو کر وفات پائی، اسی خلیفہ کے عہد خلافت میں سیّدنا سید شیخ عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ نے وفات پائی، مستنجد کے بعد لوگوں نے اس کے بیٹے ابو محمد حسن کو تخت خلافت پر بٹھا کر مستضیی بامر اللہ کا لقب دیا۔ مستضیئی بامر اللہ: مستضیئی بامر اللہ بن مستنجد باللہ ۵۳۶ھ میں ایک ارمنی ام ولد کے بطن سے پیدا ہوا، اس نے تخت نشین ہوتے ہی عدل و انصاف قائم کیا، رعایا کے تمام ٹیکس معاف کر دیئے۔ اس کی تخت نشینی کے پہلے ہی سال میں مصر کے اندر عبیدیوں کی حکومت کا خاتمہ ہو گیا، اوپر ذکر ہو چکا ہے کہ صلاح الدین یوسف عبیدیوں کے آخری حاکم عاضدلدین اللہ کا وزیراعظم ہو گیا تھا، صلاح الدین نے مصر کی بد امنی کو رفع کر کے ہر قسم کا انتظام کیا اور پورے طور پر ہر ایک محکمہ کو اپنے ہاتھ میں لے کر حکومت کرنے لگا۔ نورالدین محمود زنگی فرمانروائے شام نے ۵۶۶ھ کے آخری ایام میں سلطان صلاح الدین کو لکھا کہ مصر میں خلیفہ مستضیئی باللہ عباسی کے نام کا خطبہ جاری کرو، صلاح الدین یوسف اپنے آپ کو سلطان نورالدین کا نائب سمجھتا تھا، اس نے اس حکم کی تعمیل ڈرتے ہی ڈرتے کی اور محرم ۵۶۷ھ کی ابتدائی تاریخوں میں یوم عاشوراء سے پہلے جو جمعہ آیا اس جمعہ میں خلیفہ مستضیئی بامراللہ کے نام کا خطبہ پڑھا، مگر مصر میں کسی نے اس کی مخالفت نہ کی اور خطبہ جمعہ میں خلیفہ مستضیئی کے نام کو بہ نظر استحسان دیکھا گیا۔ ۱۰ محرم ۵۶۷ھ کو عاضدلدین اللہ فوت ہو گیا اور اگلے جمعہ کو تمام بلاد مصر میں خلیفہ بغداد کے نام کا خطبہ پڑھا گیا، اس کی اطلاع سلطان صلاح الدین نے سلطان نورالدین کو دی اور سلطان نورالدین نے خلیفہ مستضیئی کے پاس بغداد میں یہ خوشخبری بھیجی، جب یہ خبر بغداد میں پہنچی تو خلیفہ نے خوشی کی نوبت بجوابی اور تمام بغداد میں چراغاں کیا گیا، خلیفہ نے اپنے خادم خاص صندل نامی کو جو خلیفہ کی محل سرائے کا داروغہ بھی تھا، نورالدین کے پاس بھیجا اور اس کے ہاتھ نورالدین اور صلاح الدین کے لیے خلعت روانہ کیے اور سیاہ پھریرے بھیجے، صندل کے پہنچنے پر نورالدین نے بھی بڑی خوشی کا اظہار کیا اور صلاح الدین کے پاس خلیفہ کا خلعت روانہ کیا۔ مصر سے دولت عبیدیہ مستاصل ہو گئی اور دولت ایوبیہ مصر میں قائم ہوئی، نورالدین کے قبضہ میں شام جزیرہ و موصل کا تمام علاقہ تھا، اب خلیفہ نے اس کے پاس مصر، شام، جزیرہ، موصل، دیار بکر، خلاط، بلاد روم، سواد عراق کی سند حکومت لکھ کر بھیج دی اور اس کو ان ممالک میں اپنا نائب السلطنت بنا کر سیاہ و سفید کا مالک بنا دیا، نورالدین کی طرف سے صلاح الدین مصر کا حاکم اور بادشاہ رہا، جس طرح صلاح الدین نورالدین کا فرماں بردار تھا اسی طرح نورالدین خلیفہ بغداد کا فرمان پذیر رہا، اب خلیفہ مستضیئی سے
Flag Counter