Maktaba Wahhabi

225 - 868
لشکر خلافت کے مقابلہ میں کھائی، اس کے بعد موفق خود بھی بیٹے سے جا ملا اور باپ بیٹے نے مل کر زنگیوں کو پیہم شکستیں دینی شروع کیں ، حتیٰ کہ چار سال تک برابر مصروف جنگ رہنے کے بعد ۲۷۰ھ کے ماہ صفر کی پہلی تاریخ کو زنگیوں کا سردار خبیث مارا گیا اور فتنہ کا مکمل استیصال ہوا، بغداد میں جب یہ خبر پہنچی ہے کہ زنگیوں کا سردار مارا گیا اور ان کا استیصال مکمل ہو گیا تو شہر میں چراغاں کیا گیا اور بڑی خوشیاں منائی گئیں ، ادھر موفق اور معتضد دونوں باپ بیٹے زنگیوں کے مقابلہ میں مصروف تھے، ادھر موصل میں خوارج نے ادھم مچا رکھی تھی۔ مساور خارجی جیسا کہ اوپر بیان ہو چکا ہے ۲۶۳ھ میں مارا جاچکا تھا، اس کے بعد اس کے مریدین و متبعین نے جمعیت فراہم کی اور ان کے دو گروہ ہو گئے، یہ دونوں گروہ آپس میں ۲۷۶ھ تک مصروف جنگ رہے، مگر دربار خلافت سے اس علاقہ میں امن و امان قائم کرنے کی کوشش عمل میں نہیں آئی، اسی سے تمام ممالک محروسہ کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔ خراسان کی طائف الملوکی ! یعقوب صفار کا جب انتقال ہوا تو خلیفہ معتمد نے اس کے بھائی عمرو بن لیث کو سند حکومت عطا کر دی، مگر خراسان میں خاندان طاہریہ کے ہمدرد و ہوا خواہ موجود تھے، انہی میں ایک شخص ابو طلحہ اور دوسرا رافع بن ہرثمہ تھا، یہ حسین بن طاہر کے نام سے جمعیت فراہم کر کے شہروں پر قبضہ کرنا اور اپنی حکومت کی بنیاد قائم کرنا چاہتے تھے، یہ کبھی عمرو بن لیث کے عاملوں کو نکال کر شہروں پر قبضہ کرتے اور کبھی آپس میں ایک دوسرے سے لڑتے تھے، ان معرکوں اور لڑائیوں میں اسماعیل بن احمد بن اسد بن سامان حاکم بخارا سے بھی مدد طلب کرتے تھے۔ اسماعیل سامانی کبھی ایک کا مدد گار ہوتا، کبھی دوسرے کا، اور کبھی عمرو بن لیث صفار کی مدد کے لیے موجود ہو جاتا، غرض ان ممالک میں ایک طوفان بے تمیزی برپا تھا، انہی حالات میں ۲۷۱ھ میں موفق نے اپنی طرف سے صوبہ خراسان کی گورنری پر محمد بن طاہر کو مقرر کیا، خلیفہ معتمد جو اس سے پہلے عمرو بن لیث صفار کو خراسان کی گورنری دے چکا تھا، اس نے عمرو صفار کو خراسان کی حکومت سے معزول کر دیا۔ محمد بن طاہر خود تو بغداد ہی میں رہا، اپنی طرف سے رافع بن ہرثمہ کو جو پہلے ہی سے مصروف زور آزمائی تھا حکومت خراسان عطا کر کے اپنا نائب بنا دیا، مگر اس سے خراسان اور اس کے ملحقہ صوبوں کی بد امنی اور طائف الملوکی میں کوئی فرق نہیں آیا۔ ابن طولون کی وفات: احمد بن طولون کا ذکر اوپر آ چکا ہے کہ اس کے قبضہ میں مصر و شام کے ملک تھے، خلیفہ معتمد برائے
Flag Counter