Maktaba Wahhabi

529 - 868
عہدنامہ لکھا کر جس قدر فوج اس کی مدد کو بھیج سکتا تھا بھیج دی اور اس بات کی مطلق پروا نہیں کی کہ جو فوج مستعین کے ہمراہ گئی تھی وہ ابھی تک واپس نہیں آئی ہے۔ مہدی عیسائیوں کی امداد لے کر قرطبہ پر حملہ آور ہوا۔ مقام عقبۃ البقر میں نہایت خون ریز جنگ کے بعد مستعین کو شکست حاصل ہوئی اور مہدی دوبارہ فاتحانہ قرطبہ میں داخل ہو کر تخت خلافت پر متمکن ہوا۔ عیسائیوں کی وہ فوج جو مستعین کے ساتھ تھی۔ مہدی کے لشکر میں شامل ہو گئی اور اس لڑائی میں بھی زیادہ تر مسلمان اور اہل قرطبہ ہی مارے گئے۔ مستعین نے قرطبہ سے نکل کر تمام ملک میں لوٹ مار اور قتل وغارت کا بازار گرم کر دیا۔ ادھر مہدی کے قرطبہ میں داخل ہونے کے بعد عیسائی لشکر نے باشندگان دارالخلافہ کا اپنی لوٹ کھسوٹ اور قتل وغارت سے ناک میں دم کر دیا۔ مہدی قرطبہ میں داخل ہوتے ہی عیش و عشرت میں مصروف ہو گیا۔ اس طرح تمام ملک اندلس جو امن و امان کا گہوارہ تھا بدامنی کا گھر بن گیا اور ہر ایک وضیع و شریف کو اپنی جان و مال کا بچانا دشوار ہو گیا۔ مہدی کی معزولی: واضح عامری مہدی کے ساتھ تھا۔ اس نے جب ملک کو اس طرح تباہ اور حکومت اسلامیہ کو برباد ہوتے دیکھا تو شہر قرطبہ کے با اثر لوگوں سے مشورہ کر کے مہدی کے معزول اور خلیفہ ہشام ثانی کے دوبارہ تخت نشین کرنے کی تیاری کی چنانچہ ۱۱ ذی الحجہ ۴۰۰ھ کو ہشام دوبارہ قید خانہ سے نکال کر تخت خلافت پر بٹھایا گیا اور مہدی کو سر دربار ہشام کے روبر و غیر نامی غلام نے قتل کیا۔ ہشام کی دوبارہ تخت نشینی: واضح عامری کو جو منصور بن ابی عامر کا آزاد کردہ غلام تھا حجابت یعنی وزارت عظمیٰ کا عہدہ ملا۔ واضح نے مہدی کا سر مستعین کے پاس وادی شوس میں بھیجا اور لکھا کہ اب خلیفہ ہشام دوبارہ تخت خلافت پر متمکن ہو چکا ہے اور مہدی قتل کر دیا گیا ہے۔ مناسب یہ ہے کہ تم خلیفہ وقت کی اطاعت اختیار کرو اور طریق سرکشی سے بار رہو۔ لیکن چونکہ مستعین کے ساتھ اس غارتگری میں ابن اوفونش عیسائی بادشاہ بھی شریک ہو گیا تھا۔ لہٰذا واضح عامری کے اس پیغام کو حقارت کے ساتھ ٹھکرا دیا گیا اور ابن اوفونش اور مستعین نے مل کر قرطبہ پر حملہ کیا قرطبہ کے اردگرد کا تمام علاقہ برباد کر کے قرطبہ کا محاصرہ کر لیا گیا۔ عیسائی بادشاہ کو دو سو قلعہ دے کر صلح: آخر طول محاصرہ سے تنگ آکر عیسائی بادشاہ کو مستعین کی ہمراہی سے جدا کرنے کے لیے سلام و پیام کاسلسلہ جاری ہوا اور عیسائی بادشاہ کی خواہش کے موافق ہشام نے دو سو قلعے مع چند بڑے بڑے شہروں کے جو شمال کی جانب ابن اوفونش کی ریاست کے متصل تھے اس کو دے دیئے اور سند لکھ کر بھیج دی۔ اوفونش
Flag Counter