Maktaba Wahhabi

287 - 868
شعبان ۴۷۷ھ میں سلیمان بن قتلمش سلجوقی والی قونیہ نے انطاکیہ کو رومیوں کے قبضہ سے چھین لیا، انطاکیہ ۳۵۸ھ سے رومیوں کے قبضے میں چلا آتا تھا۔ ۴۷۹ھ میں یوسف بن تاشفین والی مراکش نے خلیفہ مقتدی کی خدمت میں درخواست بھیجی کہ جس قدر ملک میرے قبضہ میں ہے اس کی سند مجھ کو دے کر سلطان کا لقب عطا کیا جائے، خلیفہ مقتدی نے اس درخواست کو منظور کر کے اس پاس خلعت و علم روانہ کیا اور ’’امیر المسلمین‘‘ کا خطاب عطا فرمایا، اسی یوسف بن تاشفین نے شہر مراکش کی بنیاد رکھی تھی۔ ماہ ذی الحجہ ۴۷۹ھ میں سلطان ملک شاہ پہلی مرتبہ داخل بغداد ہوا، خلیفہ کی خدمت میں حاضر ہو کر خلعت حاصل کیا، اگلے روز خلیفہ کے ساتھ چوگان کھیلا۔ وزیر نظام الملک نے اپنے مدرسہ نظامیہ کا معائنہ کیا، سلطان ملک شاہ ایک مہینہ بغداد میں رہ کر اصفہان کی طرف روانہ ہوا۔ ۴۸۱ھ میں ابراہیم بن مسعود بن محمود بن سبکتگین غزنوی فوت ہوا، اس کی جگہ جلال الدین مسعود تخت نشین ہوا۔ ۴۸۴ھ میں فرنگیوں نے تمام جزیرہ صقلیہ پر قبضہ کر لیا۔ یہ جزیرہ سب سے پہلے مسلمانوں نے ۲۰۰ھ میں فتح کیا تھا اس جزیرہ پر اول بنو اغلب حکمران رہے، پھر عبیدیوں کا قبضہ ہوا، عبیدیوں سے فرنگیوں نے چھین لیا۔ اسی سال یعنی ۴۸۴ھ کے ماہ رمضان میں سلطان ملک شاہ دوبارہ وارد بغداد ہوا۔ مجلس مولود: ۴۸۵ھ میں ملک شاہ سلجوقی نے بغداد میں مجلس مولود بڑی دھوم دھام سے منعقد کی، اسی سال مقام نہاوند میں بماہ رمضان ۴۸۵ھ وزیر نظام الملک طوسی ایک قرمطی کے ہاتھ ۷۷ برس کی عمر مقتول ہوا۔ اسی سال یعنی ۱۵ھ شوال ۴۸۵ھ کو ملک شاہ سلجوقی نے وفات پائی اور اس کے بعد سلطان ملک شاہ کی بیوی ’’ترکان خاتون‘‘ اور اس کے بیٹے برکیارق میں لڑائیاں شروع ہو گئیں ، ۴۸۶ھ میں برکیارق لڑائیوں سے فارغ ہو کر بغداد آیا، خلیفہ مقتدی نے رکن الدولہ کا خطاب دے کر خلعت نیابت و سلطانی عطا فرمایا۔ کہتے ہیں کہ ملک شاہ کی موت خلیفہ مقتدی کی بد دعا کا نتیجہ تھا، یعنی ملک شاہ نے خلیفہ سے یہ کہا تھا کہ آپ بغداد چھوڑ کر کسی دوسری جگہ چلے جائیں تاکہ بغداد کو میں بلا شرکت غیرے اپنا دارالسلطنت بناؤں ، خلیفہ نے بمشکل آٹھ روز کی مہلت حاصل کی اور رات دن ملک شاہ کے لیے بددعا میں مصروف رہا، آٹھ دن پورے نہیں ہونے پائے تھے کہ ملک شاہ فوت ہوا اور خلیفہ اس مصیبت سے بچ گیا۔ ۵ محرم ۴۸۷ھ کو خلیفہ مقتدی بامر اللہ نے یکایک وفات پائی، کہتے ہیں کہ ایک پرستار شمس النہار نامی نے اس کو زہر دیا تھا، خلیفہ مقتدی کی وفات کے بعد اس کا بیٹا ابو العباس احمد تخت نشین ہوا اور مستظہر باللہ کا لقب اختیار کیا۔
Flag Counter