Maktaba Wahhabi

796 - 868
سلطان بایزید خان یلدرم مظفر و منصور ہو کر ایڈریا نوپل میں تخت نشین ہوا اور تمام عثمانیہ مقبوضات میں وہی تنہا فرماں روا تسلیم کیا گیا۔ چونکہ اب سلطان بایزید خان یلدرم کی اولاد میں وہی تنہا قابل حکومت شخص رہ گیا تھا لہٰذا خانہ جنگی کا خاتمہ ہوا۔ محمد خان نے ایڈریا نوپل میں تخت نشین ہو کر اپنی رعایا، فوج اور سرداروں سے وفاداری کا حلف لیا اور سلیمان کے بیٹے کو جس سے بغاوت کا قوی اندیشہ تھا نیز اپنے بھائی قاسم کو جو بروصہ میں مقیم تھا محض اس لیے کہ آئندہ فتنہ برپا نہ ہو سکے اندھا کرا دیا اور نابینا کرانے کے بعد ان کو نہایت آرام و عزت و آسائش سے رکھا۔ یہ واقعات ۸۱۶ھ میں وقوع پذیر ہوئے۔ اس طرح جنگ انگورہ کے بعد گیارہ سال تک خاندان عثمانیہ میں خانہ جنگی کا سلسلہ جاری رہا۔ اس گیارہ سال کی خانہ جنگی میں سلطنت عثمانیہ کا قائم رہنا اور پھر ایک شاندار شہنشاہ ہی کی شکل میں نمودار ہو جانا دنیا کے عجائبات میں سے شمار ہوتا ہے۔ تاریخ عالم میں بہت ہی کم ایسی مثالیں نظر آ سکتی ہیں کہ اتنے بڑے دھکے کو سہہ کر اور ایسے خطرناک حالات میں گزر کر اتنی جلد کسی خاندان یا کسی قوم نے اپنی حالت کو سنبھال لیا ہو۔ سلطان محمد خان اوّل: سلطان محمد خان ابن سلطان بایزید یلدرم نے ۸۱۶ھ میں بمقام ایڈریا نوپل تخت نشین ہو کر نہایت ہوشیاری اور دانائی کے ساتھ امور سلطنت کو انجام دینا شروع کیا۔ قسطنطنیہ کے عیسائی قیصر اور سرویا کے عیسائی بادشاہ سے پہلے ہی اس کی صلح ہو گئی تھی اب اس کے تخت نشین ہونے پر ان دونوں نے اس کو مبارک باد دی اور قیمتی تحف و ہدایا بھیجے۔ محمد خان نے اس کے جواب میں اپنی طرف سے اپنے آشتی پسند ہونے کا اس طرح ثبوت دیا کہ اس نے شاہ سرویا کے لیے بھی بہت سی رعائتیں منظور کیں اور شاہ قسطنطنیہ کو بھی تھسلی کے وہ قلعے جو ترکوں کے قبضے میں چلے آتے تھے اور بحیرہ اسود کے ساحل پر بعض مقامات جن کی جمہوری ریاست جو ایک زبردست بحری طاقت تھی ترکوں سے برسر پرخاش رہتی تھی سلطان محمد خان کی سلامت روی اور صلح پسندی کا شہرہ سن کر انہوں نے بھی صلح کی درخواست پیش کی اور سلطان محمد خان نے بلا تامل ان سے صلح کر لی۔ ولیشیا، البانیا، بوسینیا، سرویا وغیرہ ترکی صوبے جنگ انگورہ کی خبر سنتے ہی خود مختار ہو گئے تھے اور ہر ملک میں عیسائیوں نے اپنی سلطنتیں قائم کر لی تھیں ان سب کو اندیشہ تھا کہ عثمانی سلطان تخت نشینی کے بعد مطمئن ہو کر اپنے باپ کے صوبوں کو پھر اپنی سلطنت میں شامل کرنا چاہے گا اور ہمارے اوپر حملہ آور ہو گا۔ سلطان محمد خان کی اس کامیابی کا حال سن کر ان سب نے ڈرتے ڈرتے اپنے اپنے سفیر دربار سلطانی میں مبارک باد کے لیے روانہ کیے سلطان محمد خان نے ان سفیروں سے نہایت تپاک کے ساتھ ملاقات کی اور رخصت کرتے وقت ان سفیروں سے مخاطب ہو کر فرمایا کہ تم اپنے
Flag Counter