Maktaba Wahhabi

343 - 868
سلاطین سلجوقیہ کمزور ہو گئے تو ہواشم نے پھر عبیدیوں کے نام کا خطبہ پڑھنا شروع کر دیا، ۵۶۷ھ میں جب سلطان صلاح الدین ایوبی نے دولت عبیدیہ کا خاتمہ کر دیا، تو ہواشم مکہ کا بھی خاتمہ ہو گیا، یعنی حجاز و یمن پر بھی صلاح الدین کا قبضہ ہو گیا اور مکہ میں سلطان کی طرف سے عامل مقرر ہو کر آنے لگے۔ چند روز کے بعد مکہ پر بنو قتادہ نے اپنی حکومت قائم کی، ان کے بعد بنونمی نے حکومت کی، ان کے بعد اور لوگ قابض و متصرف رہے، یہاں تک کہ سلیم عثمانی نے حجاز پر قبضہ کیا، اس وقت سے مکہ کے حاکم شریف مکہ کے نام سے سلاطین عثمانیہ مقرر کرتے رہے، یہاں تک کہ ہمارے زمانہ میں شریف حسین نے سلطنت عثمانیہ سے بغاوت کر کے حکومت اسلامیہ کو سخت نقصان پہنچایا اور عالم اسلام میں نہایت ذلت و حقارت کی نگاہ سے دیکھا گیا، بظاہر اس نے عیسائیوں کی سیادت تسلیم کر کے خاندان سادات کو بد نام کیا اور ہاشمیوں کے نام پر دھبہ لگا دیا۔ دولت مروانیہ دیار بکر: کرودں کے قبیلہ کا ایک شخص ابو علی بن مروان تھا، اس نے ولایت دیار بکر میں ایک خود مختار حکومت قائم کی، جو اس کے خاندان میں ۳۸۰ھ سے ۴۸۹ھ تک یعنی سو برس سے زیادہ مدت تک قائم رہی۔ آمد، ارزن، میا فارقین اور کیفہ وغیرہ شہر اسی ریاست میں شامل تھے، یہ لوگ عبیدیین مصر کی اطاعت کا اقرار کرتے تھے، اسی لیے عبیدیوں نے ان کو حلب کی حکومت دے دی تھی، اس طرح وہ گویا حمدانیوں کے قائم مقام ہو گئے تھے، یہ لوگ دولت بویہ کی اطاعت کا بھی اقرار کرتے تھے، سلجوقیوں کے حملے سے ان کا خاتمہ ہو گیا۔ دولت غزنویہ افغانستان اوپر ذکر ہو چکا ہے کہ الپتگین نے سلطنت سامانیہ کے جنوبی حصہ پر قبضہ کر کے اپنی ایک الگ حکومت قائم کر لی تھی، الپتگین کے بعد اس کا داماد سبکتگین اس سلطنت کا مالک ہوا، سبکتگین کا بیٹا محمود غزنوی تھا۔ اس خاندان نے ۳۵۱ھ سے ۵۵۲ھ تک حکومت کی، محمود غزنوی کے زمانے میں اس سلطنت کی وسعت و طاقت شباب پر تھی، پنجاب و ملتان سے لے کر خراسان کے مغربی سرے تک اور خلیج فارس سے لے کر دریائے جیحون تک یہ سلطنت پھیلی ہوئی تھی، محمود غزنوی نے ایک طرف بخارا و سمر قتد تک حملے کیے تو دوسری طرف کا لنجر (بنگالہ) اور سو مناتھ تک حملہ آور ہوا، سلطنت کو جب زوال آیا تو خراسان پر خوارزم شاہیوں نے قبضہ کر لیا اور افغانستان و پنجاب پر خاندان غوری قابض و متصرف ہو گیا۔ غزنویوں کو ہمیشہ خلیفہ بغداد کی اطاعت و فرماں برداری کا اقرار رہا، سلطان محمود غزنوی کے عہد
Flag Counter