Maktaba Wahhabi

635 - 868
حاکم کی موت: حاکم عبیدی تاثیر کواکب کا قائل اور علم نجوم کی جانب زیادہ مائل تھا۔ اس نے کوہ مقطم (متصل قاہرہ) پر ایک مکان بنوا رکھا تھا۔ وہاں کواکب کی روحانیت جذب کرنے اور اعمال عبادت بجا لانے کے لیے تنہا جایا کرتا تھا۔ چنانچہ ۲۷ ماہ شوال ۴۱۱ھ کو حسب دستوررات کے وقت اپنے گدھے پر سوار ہو کر چلا دو سوار ساتھ ہو لیے اس نے تھوڑی دو رچل کر یکے بعد دیگرے دونوں کو واپس کر دیا اور خود کوہ مقطم کی جانب تنہا چلا گیا۔ چند روز گزر گئے۔ تو ارکین سلطنت واپسی کے انتظار میں رہے۔ جب کئی روز گزر گئے تو ارکین سلطنت اس کی تلاش میں نکلے۔ کوہ مقطم پر چڑھتے ہی اول اس کی سواری کا گدھا دست و پابریدہ مردہ ملا۔ اس کے بعد آگے بڑھے تو اس کا لباس ملا جس میں خون اور چھریوں سے زخمی کرنے کے علامات موجود تھے۔ اس کی لاش نہیں ملی۔ ایک دوسری روایت حاکم عبیدی کے قتل کی نسبت یہ ہے کہ حاکم کی بہن کا بعض غیر مردوں سے ناجائز تعلق تھا۔ اس کی اطلاع ہونے پر حاکم نے بہن کو ڈانٹا اس نے اس کے جواب میں بعض کتامی سرداروں کو بلا کر حاکم کے بد عقیدہ اور لا مذہب ہونے کی شکایت کر کے حاکم کے قتل کی سازش کی۔ چنانچہ کتامی سرداروں نے حاکم کو موقع پا کر قتل کر دیا۔ حاکم شب پنج شنبہ ۲۳ ربیع الاول ۳۷۵ھ کو پیدا ہوا تھا۔ چھتیس ۳۶ سال کی عمر میں فوت ہوا۔ حاکم کے قتل کا یقین ہو جانے کے بعد اراکین سلطنت نے حاکم کے نو عمر و نابالغ بیٹے علی کو تخت نشین کیا۔ علی کا لقب ظاہرلدین اللہ تجویز کیا گیا اور امور جہاں بانی ظاہر کی پھوپھی یعنی حاکم کی بہن کے ہاتھ میں آئے۔ حاکم متلون مزاج، سخت گیر شخص تھا۔ ظاہر بن حاکم عبیدی: چار برس کے بعد ظاہر کی پھوپھی مر گئی اور ظاہر اراکین سلطنت کی مدد سے حکومت کرنے لگا۔ ۴۲۰ھ میں شام و دمشق پر صالح بن مرد اس نے قبضہ کر کے عبیدی حکومت کو وہاں سے مٹا دیا۔ ظاہر نے زریری حاکم فلسطین کو اس طرف حملہ کرنے کا حکم دیا۔ زریری نے دمشق و شام پر قبضہ کیا، مگر لڑائیوں اور بغاوتوں کا سلسلہ ملک شام میں برابر جاری رہا۔ وفات : یہاں تک کہ ۱۵ شعبان ۴۲۷ھ کو ظاہر نے وفات پائی۔ اس کی جگہ اس کا بیٹا ابوتمیم معد تخت نشین ہوا۔ اس کا لقب مستنصر رکھا گیا۔ ظاہر کے زمانے میں ابوالقاسم علی بن احمد وزیر اعظم تھا۔ اب مستنصر کے تخت نشین ہونے پر ابوالقاسم وزیر السلطنت نے امور سلطنت کو اپنے ہاتھ میں لیا۔
Flag Counter