Maktaba Wahhabi

569 - 868
پندرہواں باب: سلطنت غرناطہ ابن الاحمر: نصر بن یوسف جو ابن الاحمر کے نام سے مشہور ہے اس کا ذکر اوپر آ چکا ہے۔ اس نے ۶۳۲ھ میں اشبیلیہ کے حاکم ابی خالد کو اپنا دوست اور خلیفہ بنا کر غرناطہ اور مالقہ پر قبضہ کیا۔ ۶۴۳ھ میں حاکم المیریہ نے اس کی اطاعت قبول کی اور ۶۶۳ھ میں لارقہ کی رعایا نے بھی اس کو اپنا بادشاہ تسلیم کر لیا۔ اب تک فرڈی نند سے اس کی موافقت تھی، لیکن جب تمام مسلمان ریاستیں ایک ایک کر کے ختم ہو گئیں تو عیسائیوں نے ابن الاحمر کی ریاست کو ہضم کرنا چاہا۔ ابن الاحمر نے یہ عقل مندی کی تھی کہ بنی مرین کے بادشاہ یعقوب بن عبدالحق سے جو افریقہ و مراکش میں موحدین کے بعد حکمران تھا۔ دوستانہ تعلقات پیدا کر لیے تھے، جب کبھی ابن الاحمر کو عیسائیوں کے مقابلہ کی ضرورت پیش آئی یعقوب مرینی کی طرف سے اس کو فوجی امداد پہنچی۔ اس طرح ابن الاحمر نے عیسائیوں کو بار بار شکستیں دے دے کر بھگایا اور اپنی چھوٹی سی سلطنت کو ان کی دست برد سے بچایا۔ ابن الاحمر نے غرناطہ میں قصر الحمراء کی بنیاد رکھی تھی جو اندلس میں اسلام کی مٹی ہوئی شوکت کے عہد کی ایک عجوبۂ روزگار عمارت سمجھی جاتی اور ہفت عجائبات عالم میں شمار ہوتی ہے۔ حالانکہ قرطبہ کے قصر زہرا سے اس کو کوئی نسبت نہ تھی جسے عیسائی وحشیوں نے صفحہ ہستی سے مٹا دیا ہے۔ ابن الاحمر ایک لڑائی میں عیسائیوں کو شکست دے کر غرناطہ کو واپس آ رہا تھا۔ کہ ۱۵ جمادی الثانی ۶۷۱ھ کو محل کے قریب پہنچ کر اتفاقاً گھوڑے کے ٹھوکر کھانے سے گرا۔ بظاہر کوئی خطرناک زخم نہیں آیا تھا۔ مگر اسی صدمہ سے ۲۹ جمادی الثانی ۶۷۱ھ کو فوت ہوا۔ ابو عبداللہ محمد : اس کے بعد اس کا بیٹا ابو عبداللہ محمد تخت نشین ہوا۔ تخت نشینی کے وقت اس کی عمر ۳۸ سال کی تھی۔ اس نے اپنے باپ کی وصیت کے موافق بنی مرین سے سلسلہ دوستی جاری رکھا اور نہایت ہوشیاری و مستعدی کے ساتھ مہمات سلطنت میں مصرورف رہا۔ ۶۷۳ھ میں عیسائیوں نے سلطنت غرناطہ پر چڑھائی کی۔ محمد نے یعقوب بن عبدالحق مرینی سے اعانت طلب کی۔ یعقوب نے فوراً اپنے بیٹے کو مع فوج اندلس روانہ کیا۔ اس کے عقب میں خود بھی روانہ ہوا اور جزیرۃ الخضر کو ایک باغی امیر سے چھین کر
Flag Counter