Maktaba Wahhabi

419 - 868
اندلس پر حملہ کرنے کے لیے لکھا تھا ساتھ ہی اس سیاہ علم کے پرزے اور دھجیاں بھی تھیں جو منصور نے ابن مغیث کے پاس بھیجا تھا منصور نے ان سروں کو دیکھا اور صرف یہ کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ میرے اور عبدالرحمن کے درمیان سمندر حائل ہے، پھر ایک روز کہا کہ مجھ کو عبدالرحمن کی جرا ئت، دانائی اور حسن تدبیر پر حیرت ہے کہ اس نے کس بے سر و سامانی کے عالم میں اتنے دور دراز اور دشوار گزار ملک میں جا کر اپنی حکومت و سلطنت قائم کر لی، جنگ قرمونہ ۱۴۶ھ کے آخری حصہ میں ہوئی۔ باغیوں کا استیصال : فتح قرمونہ کے بعد امیر عبدالرحمن نے اپنے خادم بدر اور تمام بن علقمہ کو فوج دے کر طلیطلہ کی جانب روانہ کیا، ایک سخت اور خون ریز جنگ کے بعد بدر اور تمام کو باغیان طلیطلہ پر فتح مبین حاصل ہوئی، ہشام بن عبدربہ فہری، حیاۃ بن ولید یحصبی، عثمان بن حمزہ بن عبیداللہ بن عمر بن خطاب وغیرہ باغیوں کے بڑے بڑے سردار گرفتار ہوئے، ان سرداروں کو لے کر جب بدر اور تمام قرطبہ کے قریب پہنچے تو شہر سے باہر ہی ان باغی سرداروں کو سروریش مونڈ کر اور ذلت کے ساتھ گدھوں پر سوار کرا کر شہر کے اندر لے گئے، جہاں امیر عبدالرحمن کے حکم سے ان کو قتل کر دیا گیا۔ علاء بن مغیث کے ساتھ بہت سے یمنی قبائل شامل ہو گئے تھے اور ان میں سے اکثر آدمی جنگ قرمونہ میں عبدالرحمن اور اس کے ہمراہیوں کے ہاتھ سے مقتول ہوئے تھے، یمنی لوگوں کو اپنے ان مقتولین کا قصاص لینے کی خواہش تھی، چنانچہ اسی سال یعنی ۱۴۷ھ میں سعید یحصبی نے جو مطری کے نام سے مشہور تھا خروج کیا اور شہر لبلہ میں فوجیں فراہم کر کے اشبیلیہ پر قابض و متصرف ہو گیا، امیر عبدالرحمن یہ خبر پا کر قرطبہ سے فوج لے کر مطری کی سرکوبی کے لیے اشبیلیہ کی جانب روانہ ہوا، مطری نے اشبیلیہ کے ایک قلعہ میں قلعہ بند ہو کر مدافعت شروع کی اور عبدالرحمن نے اشبیلیہ کا محاصرہ کر لیا، عتاب بن علقمی شہر شدونہ میں تھا وہ مطری کے ساتھ اس بغاوت میں شرکت کا وعدہ کر چکا تھا، چنانچہ مطری کے محصور ہونے کی خبر سن کر عتاب بن علقمی شدونہ سے فوج لے کر روانہ ہوا۔ امیر عبدالرحمن نے یہ خبر سن کر اپنے خادم بدر کو ایک حصہ فوج دے کر روانہ کیا کہ عتاب کو مطری تک نہ پہنچنے دیا جائے اور دونوں کے درمیان خود حائل رہے۔ ادھر سعید معروف بہ مطری مارا گیا۔ اہل قلعہ نے ایک شخص خلیفہ بن مروان کو اپنا سردار بنا لیا، مگر آخر مجبور ہو کر امن کی درخواست دی، عبدالرحمن نے اس درخواست کو منظور کر کے قلعہ مسمار کرا دیا، اور خود قرطبہ کی جانب واپس آیا اس کے بعد ہی علاقہ جیان میں عبداللہ بن خراشہ اسدی نے علم بغاوت بلند کیا اور عبدالرحمن کے مقابلہ کو فوج جمع کی، امیر عبدالرحمن نے فوراً ایک فوج اس طرف روانہ کی، عبداللہ
Flag Counter