Maktaba Wahhabi

534 - 868
اس لیے جنگ مالقہ کے بعد علی بن حمود کو کسی قسم کی مخالفت اور پریشانی کا مقابلہ نہیں کرنا پڑا، علی بن حمود کی سلطنت کا ابتدائی زمانہ تو بہت اچھا ثابت ہوا کیونکہ وہ عدل و انصاف کی جانب زیادہ مائل نظر آتا تھا مگر بعد میں اس نے بربری لوگوں کو بھی ناراض کر دیا اور رعایا پر نئے نئے ٹیکس لگائے جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ فوج اور رعایا دونوں اس سے ناراض ہو گئے یہ حالت دیکھ کر خیران صقلبی والی المیرہ نے جس کا ذکر اوپر آ چکا ہے۔ عبداللہ بن محمد کو بادشاہ مشہور کیا۔ علی بن حمود کا قتل: ادھر علی بن حمود کے خاص الخاص غلاموں میں بعض صقلبی موجود تھے۔ خیران صقلبی کی سازش سے ان صقلبی غلاموں نے ماہ ذی قعدہ ۴۰۸ھ میں علی بن حمود کو حمام کے اندر قتل کر ڈالا۔ قاسم بن حمود: اس قتل کا حال لوگوں کو معلوم ہوا تو عموماً وہ خوش ہوئے اور بربری لوگوں نے علی بن حمود کے بھائی قاسم بن حمود کو جو مستعین کے زمانے سے جزیرہ خضرا کا حاکم تھا۔ قرطبہ میں طلب کر کے علی بن حمود کی جگہ تخت نشین کیا۔ قاسم چونکہ قرطبہ سے قریب تھا اس لیے اس کو تخت نشین کر دیا گیا۔ مگر بربری فوج کی عام خواہش یہ تھی کہ علی بن حمود کے بیٹے یحییٰ بن علی کو طنجہ سے بلا کر بادشاہ بنایا جائے ادھر خیران صقلبی نے عبدالرحمن بن محمد کو لے کر ملک کا دورہ کیا اور لوگ عبدالرحمن کی جانب مائل ہونے لگے مگر چند روز کے بعد والی غرناطہ کے مقابلہ میں جو ایک بربری سردار تھا۔ خیران صقلبی نے عین معرکہ جنگ میں دھوکا دے کر عبدالرحمن بن محمد کو قتل کرا دیا۔ یحییٰ بن علی کا ایک بھائی ادریس بن علی بن حمود مالقہ کا حاکم تھا، اس نے اپنے بھائی ادریس کو اپنی مدد پر آمادہ کر کے طنجہ سے مع فوج جہازوں کے ذریعہ روانہ ہو کر اندلس میں قدم رکھا اور اپنے چچا قاسم کے خلاف حکومت کا دعویٰ کیا، خیران صقلبی بھی یحییٰ سے آ ملا۔ یحییٰ کے بھائی ادریس نے خیران کے متعلق بھائی کو توجہ دلائی کہ یہ بڑا چالاک اور فتنہ پر داز شخص ہے مگر یحییٰ نے جواب دیا کہ ہم کو اس کی امداد اور ہمدردی سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ یحییٰ مع فوج قرطبہ کی طرف روانہ ہوا، قاسم اس حملہ آوری کا حال سن کر قرطبہ سے فرار ہوا اور اشبیلیہ میں جا کر قاضی ابن عباد کے ہاں پناہ گزیں ہوا۔ یحییٰ بن علی بن حمود: قاسم یکم جمادی الاول ۴۱۰ھ کو قرطبہ سے فرار اور پورے ایک مہینے کے بعد یحییٰ بن علی قرطبہ میں بلا
Flag Counter