گورنر اور اس طرف کے تمام صوبوں کا نگراں بنا کر خلیفہ نے روانہ کیا ہے تو اس نے عبداللہ کے نام ایک خط لکھ کر روانہ کیا، اس خط میں آداب ملک داری، اخلاق فاضلہ اور سیاست مدن کے وہ اصول بیان کیے گئے تھے کہ آج تک یہ خط علم اخلاق اور اصول ملک داری کے متعلق ایک بہترین تصنیف سمجھی جاتی ہے۔ مامون الرشید نے اس خط کے مضامین عالیہ سے واقف ہو کر اس کی نقلیں کرائیں اور ایک ایک نقل تمام عمال سلطنت کے پاس بھجوائی۔
امام ابن خلدون نے اپنے مقدمہ تاریخ میں اور ابن اثیر نے اپنی تاریخ کامل میں اس خط کو نقل کیا ہے۔ لوگوں نے اس خط کو علم اخلاق کے نصاب میں شامل کرنا ضروری سمجھا ہے۔
اسی سال فضل بن ربیع جو مامون کے خوف سے چھپا چھپا پھرتا اور آخر میں ابراہیم بن مہدی کے پاس حاضر ہو کر اس کی مصاحبت میں داخل ہو گیا اور ابراہیم کے روپوش ہونے پر روپوش ہو گیا تھا۔ عفو تقصیرات کا خواہاں ہوا اور مامون نے اس کی خطا کو معاف کر کے جاں بخشی فرما دی۔
عبداللہ بن طاہر اور نصر بن شیث کے درمیان لڑائیوں کا سلسلہ کئی برس تک جاری رہا اور مصر کی طرف کوئی فوجی مہم روانہ نہیں ہو سکی۔
اسی سال یمن میں عبدالرحمن بن احمد نے علم بغاوت بلند کیا، مگر یہ بغاوت اسی سال فرو ہو گئی۔ یعنی مامون نے دینار بن عبداللہ کو یمن کی طرف روانہ کیا تو عبدالرحمن بن احمد نے دینار سے امن طلب کر کے یمن سے بغداد کی حاضری کا قصد کیا اور یمن کی حکومت دینار بن عبداللہ کے قبضہ میں آئی۔
طاہر بن حسین گورنر خراسان کی وفات:
طاہر بن حسین نے خراسان پہنچ کر اپنی حکومت و اقتدار کے قائم کرنے میں بآسانی کامیابی حاصل کر کے وہاں کے تمام فتنوں کو فرو کر دیا اور حقیقت یہ ہے کہ وہ خراسان کی گورنری و حکومت کے لیے بہت موزوں شخص تھا، جیسا کہ اوپر مذکور ہو چکا ہے کہ طاہر کو مامون الرشید کی طرف سے اطمینان حاصل نہ تھا۔ ممکن ہے کہ اس نے مامون سے دور ہو کر اور ایک وسیع ملک پر قابض و متصرف ہو کر اپنی حفاظت کے لیے ایسے سامان کیے ہوں کہ مامون کی گرفت میں نہ آ سکے۔ وہ فضل بن سہل کا انجام دیکھ چکا تھا، اس کو برامکہ کا انجام معلوم تھا۔ وہ ابو مسلم خراسانی کا حال سن چکا تھا۔ وہ اپنی نسبت مامون کی اس رائے کو بھی جانتا تھا جو اس کو حسین ندیم کے ذریعے معلوم ہوئی تھی۔ غرض ۲۰۷ھ کے ماہ جمادی الثانی میں طاہر نے جامع مسجد مرو میں جمعہ کے روز خطبہ دیا اور اس خطبہ میں خلیفہ مامون الرشید کا نام نہیں لیا۔ نہ اس کے لیے دعا کی صرف اصلاح امت کی دعا کر کے ممبر سے اتر آیا۔
|