افریقہ کی گورنری پر کلثوم بن عیاض کا تقرر:
دربار خلافت سے ایک شامی سردار کلثوم بن عیاض عبید بن عبدالرحمن کی جگہ گورنر افریقہ مقرر ہو کر آیا، یہاں بربریوں کے سردار میسرہ نامی نے مغرب الاقصیٰ میں لوٹ مار سے سخت بدامنی پیدا کر رکھی تھی، کلثوم بن عیاض نے بربریوں کو ایک حقیر قوم سمجھ کر بے پروائی سے مقابلہ کیا، مگر بربری لوگ جو شروع میں بھی بلا جنگ و جدل عربوں کے محکوم نہ ہوئے تھے، اب تو سو برس کے عرصہ میں اسلام کی بدولت بہت کچھ ترقی کر چکے تھے، ان کی شجاعت اور تہذیب میں بھی غیر معمولی اضافہ ہو چکا تھا، وہ عربوں کے ساتھ بہت سی لڑائیوں میں شریک ہو ہو کر عربوں کی ہمسری کرنے لگے تھے، بربریوں نے شامیوں کو شکست دی۔
کلثوم بن عیاض کی قلعہ سبطہ میں محصوری :
کلثوم بن عیاض اپنی بہت سی فوج کو کٹوا کر دس ہزار شامیوں کے ساتھ قلعہ سبطہ میں محصور ہو گیا، یہ قلعہ جیسے کہ پہلے ذکر آ چکا ہے آبنائے جبل الطارق کے جنوبی ساحل پر واقع ہے، اہل اندلس اگر چاہتے تو کلثوم بن عیاض کو امداد پہنچا سکتے تھے، اس قلعہ کا فتح کرنا بربریوں کی طاقت سے باہر تھا، لیکن چونکہ قلعہ میں سامان رسد نہ تھا، اس لیے محصورین کو فاقہ کی مصیبت کا مقابلہ کرنا پڑا اور سب سے بڑی امداد ان کی یہی تھی کہ کھانے پینے کا سامان ان کو پہنچایا جاتا۔
کلثوم بن عیاض نے عبدالملک بن قطن حاکم اندلس سے سامان رسد کی امداد طلب کی اپنی حالت زار سے مطلع کیا، عبدالملک نے بوجہ اس نفرت کے جو اس کو شامیوں سے تھی کلثوم اور اس کے ہمراہیوں کو کسی قسم کی امداد نہ پہنچائی، اندلس کے ایک امیر سوداگر زید بن عمرو کو جب سبطہ کی محصور فوج کا یہ حال معلوم ہوا تو اس نے کئی جہازوں میں سامان رسد بار کرا کر قلعہ سبطہ کی طرف روانہ کیا، اس کا حال جب عبدالملک کو معلوم ہوا تو اس نے زید بن عمرو کو گرفتار کرا کر نہایت ذلت کے ساتھ قتل کرا دیا۔
گورنر افریقہ پر حنظلہ کا تقرر :
خلیفہ دمشق یعنی ہشام بن عبدالملک کو جب لشکر شام کی اس تباہ حالی کا علم ہوا تو اس نے فوراً امیر حنظلہ کو ایک زبردست فوج دے کر مغرب الاقصیٰ کی جانب روانہ کیا، حنظلہ نے یہاں پہنچ کر بربریوں کو شکستیں دے کر درست کر دیا اور محصور فوج کو قلعہ سبطہ سے آزاد کیا، انہی ایام میں کلثوم بن عیاض کا انتقال ہو گیا اور حنظلہ نے افریقہ کی حکومت و گورنری اپنے ہاتھ میں لی۔
عبدالملک بن قطن کا قتل :
ادھر اندلس میں جب یہ خبر پہنچی کہ افریقہ میں بربریوں کو خوب قتل کیا گیا ہے تو اندلس کے بربریوں
|