فتح عموریہ اور جنگ روم:
بابک خرمی جب اسلامی لشکر کے محاصرہ میں آکر بہت تنگ اور مجبور ہوا تو اس نے ایک خط نوفل بن میکائیل قیصر روم کے نام روانہ کیا۔ اس میں لکھا کہ معتصم نے اپنی تمام و کمال فوجیں میرے مقابلہ پر روانہ کر دی ہیں ۔ بغداد و سامرہ اور تمام صوبے اس وقت فوجوں سے خالی ہیں اور تمام سرداران لشکر میرے مقابلہ میں مصروف پیکار ہیں ۔ آپ کو اس سے بہتر کوئی دوسرا موقع نہیں مل سکتا۔ آپ اس موقع کو ہاتھ سے نہ جانے دیں اور اسلامی علاقہ کو فتح کرتے ہوئے بغداد تک چلے جائیں ۔ ’’بابک کا‘‘ مدعایہ تھا کہ اگر قیصر روم نے حملہ کر دیا تو اسلامی فوج کے دو طرف تقسیم ہونے سے میرے اوپر کا دباؤ کم ہو جائے گا۔ قیصر اس خط کو پڑھ کر ایک لاکھ فوج کے ساتھ حملہ آور ہوا، مگر اس وقت بابک کی جنگ کا خاتمہ ہو چکا تھا۔ اور اسلامی لشکر پوری طاقت سے اس کے سد راہ ہو سکتا تھا۔ چنانچہ نوفل نے سب سے پہلے زبطرہ پر شب خون مارا اور وہاں کے مردوں کو جو مقابلے پر آئے قتل کر ڈالا اور عورتوں بچوں کو گرفتار کر کے لے گیا۔ اس کے بعد ملطیہ کی طرف متوجہ ہوا اور وہاں بھی یہی طرز عمل اختیار کیا۔
معتصم کے پاس ۲۹ ربیع الثانی ۲۲۳ھ کو زبطرہ اور ملطیہ کے مفتوح و برباد ہونے کی خبر پہنچی۔ اس خبر کو بیان کرنے والے نے یہ بھی کہا کہ ایک ہاشمیہ عورت کو رومی کشاں کشاں لیے جاتے تھے اور وہ معتصم معتصم پکارتی جاتی تھی، یہ سنتے ہی معتصم لبیک لبیک کہتا ہوا تخت خلافت سے اٹھ کھڑا ہوا اور فوراً گھوڑے پر سوار ہو کر کوچ کا نقارہ بجوا دیا، لشکر اور سرداران لشکر آ آکر شامل ہوتے گئے۔ تمام شاہی لشکر اور مجاہدین کا ایک گروہ کثیر معتصم کے ہمراہ رکاب تھا۔ معتصم نے عجیف بن عنبسہ اور عمر فرغانی کو تیز رو سواروں کے دستے دے کر آگے روانہ کر دیا کہ جس قدر جلد ممکن ہو زبطرہ پہنچ کر وہاں کے لوگوں کو اطمینان دلائیں ۔ اور رومیوں کو مار بھگائیں ، یہ دونوں سردار زبطرہ میں پہنچے تو رومی ان کے پہنچنے سے پہلے ہی فرار ہو چکے تھے۔
ان کے بعد خلیفہ معتصم بھی مع لشکر پہنچ گیا۔ وہاں خلیفہ نے معلوم کیا کہ رومیوں کا سب سے زیادہ مشہور و مضبوط اور اہم شہر کون سا ہے۔ لوگوں نے کہا کہ آج کل شہر عمور یہ سے زیادہ مضبوط و مستحکم قلعہ و شہر دوسرا نہیں ہے اور وہ اس لیے بھی زیادہ اہم شہر ہے کہ قیصر روم نوفل کی جائے پیدائش ہے، معتصم نے کہا کہ زبطرہ میری جائے پیدائش ہے اس کو قیصر روم نے غارت کیا ہے تو میں اس کے جواب میں اس کی جائے پیدائش یعنی عموریہ کو برباد کروں گا، چنانچہ اس نے اس قدر آلات جنگ اور سامان حرب فراہم کیا کہ اس سے پہلے کبھی فراہم نہ ہوا تھا۔ پھر اس نے مقدمۃ الجیش کی افسری اشناس کو دی۔ محمد بن ابراہیم
|