افشین کو خزانہ خلافت سے علاوہ تنخواہ و وظیفہ کے اس جنگ بابک میں دیئے جاتے تھے۔ جنگ بابک کا سلسلہ قریباً ڈیڑھ سال تک جاری رہا۔
افشین نے اردبیل پہنچ کر ایک جنگی چوکی قائم کر کے پھر آگے تھوڑے تھوڑے فاصلے پر اسی طرح چوکیاں قائم کرتا گیا تاکہ سامان رسد کے پہنچنے، خطوط و پیغامات کے آنے جانے میں کوئی رکاوٹ پیدا نہ ہو، پھر ان پہاڑوں میں جو بابک کے تصرف میں تھے اور اس کی حفاظت کر رہے تھے داخل ہو کر فوجوں کو مناسب مقامات پر تقسیم کر کے کہیں جھنڈیوں کے ذریعے کہیں قاصدوں کے ذریعہ ایک دوسرے کی نقل و حرکت سے باخبر رہنے کا بندوبست کر کے بابک کی فوج کو ہٹاتے اور قلعہ بذ کی طرف پسپا کرتے ہوئے آگے بڑھے۔ شب خون اور کمین گاہوں کا بڑا اندیشہ تھا، اس کا بھی افشین نے کافی خیال رکھا۔ آب و ہوا اور موسم سرما کی شدت نے عربی و عراقی لوگوں کو زیادہ اور خراسانیوں اور ترکوں کو کسی قدر کم ستایا۔
جعفر بن دینار خیاط رضاکاروں اور مجاہدوں کا سپہ سالار تھا، اس نے اور بغا و اتیخ نے خوب خوب داد جواں مردی دی، بابک اور اس کے سپہ سالاروں اذین و طرہ خان وغیرہ نے بھی قابلیت جنگ جوئی خوب دکھائی۔ ابو سعید جو افشین کے پہنچنے سے پہلے ہی وہاں بابک کی فوجوں سے برسر مقابلہ تھا اپنے ہمراہیوں کے ساتھ افشین کی ماتحتی میں کام کرنے لگا تھا۔ اس طویل سلسلہ جنگ کا نتیجہ یہ ہوا کہ بابک خرمی مغلوب و مجبور ہو کر گرفتار ہوا اور خلیفہ معتصم کی خدمت میں سامرہ کی طرف روانہ کیا گیا۔ بابک اور اس کے بھائی معاویہ کی گرفتاری ماہ شوال ۲۲۲ھ کو عمل میں آئی اور افشین ماہ صفر ۲۲۳ھ میں سامرہ واپس پہنچا۔
خلیفہ معتصم نے فتح اور بابک کی گرفتاری کا حال سن کر حکم جاری کر دیا کہ ہر منزل پر مقام برزند (آذربائیجان) سے سامرہ تک افشین کے لیے خلیفہ کی طرف سے ایک خلعت اور ایک گھوڑا مع سازو براق پیش کیا جائے اور اس کا استقبال شاہانہ شان و شوکت کے ساتھ ہو۔ جب افشین دارالخلافہ سامرہ کے قریب پہنچا تو معتصم نے اپنے بیٹے واثق کو شہر سے باہر استقبال کے لیے بھیجا۔ جب خلیفہ کے سامنے دربار میں حاضر ہوا تو کرسی زر پر بٹھا کر اس کے سر پر تاج رکھا گیا۔ نہایت قیمتی خلعت اور بیس لاکھ درہم بطور انعام اس کو دیے گئے۔ دس لاکھ درہم اس کے علاوہ اس کی فوج میں تقسیم کرنے کے لیے عطا ہوئے۔
بابک کو خلیفہ معتصم کے حکم سے سامرہ میں قتل کیا گیا۔ اور اس کے بھائی کو بغداد میں بھیج دیا گیا جہاں وہ وہاں قتل ہوا۔ دونوں کی لاشوں کو صلیب پر لٹکایا گیا۔ بابک کا دور دورہ قریباً بیس سال تک رہا، اس عرصہ میں اس نے ایک لاکھ پچپن ہزار آدمیوں کو قتل کیا۔ سات ہزار چھ سو مسلمان عورت و مرد اس کی قید سے چھڑائے گئے، بابک کے اہل و عیال سے سترہ مرد اور تیس عورتیں افشین نے گرفتار کیں ۔
|