Maktaba Wahhabi

648 - 868
لشکر یہ سنتے ہی قاہرہ سے فرار ہوا۔ شیرہ کوہ نے عیسائی لشکر گاہ کو لوٹا اور بادشاہ عاضد کی خدمت میں حاضر ہوا۔ عاضد نے شیر کوہ کو خلعت عطا کیا اور بڑی عزت کے ساتھ پیش آیا۔ شیر کوہ اور اس کے لشکر کو مہمان رکھا اور ایک روز موقع پا کر شیرکوہ سے کہا کہ شادر چونکہ عیسائیوں کا خیر خواہ اور ہمارا دشمن ہے اس کو قتل کر دو۔ چنانچہ شیرکوہ نے اپنے سرداروں کو شادر کے قتل کر دینے کا حکم دیا اور شادر کا سر اتار کر عاضد کی خدمت میں پیش کر دیا گیا۔ عاضد نے شیر کوہ کو وزارت کا عہدہ دے کر ’’امیرالجیوش‘‘ اور ’’منصور‘‘ کا خطاب دیا شیرکوہ کا تعلق سلطان نورالدین محمود سے بھی بدستور باقی تھا اور وہ سلطان نورالدین محمود کی اجازت ہی سے مصر میں بطور وزیراعظم کام کرتا تھا۔ چند ہی مہینے کے بعد ۵۶۵ھ میں شیر کوہ کا انتقال ہو گیا۔ صلاح الدین ایوبی بحیثیت وزیراعظم مصر : عاضد نے اس کے بھتیجے صلاح الدین کو عہدئہ وزارت عطا کیا۔ صلاح الدین نے بھی اپنی وفاداری اور تعلقات کو سلطان نورالدین محمود سے برابر قائم رکھا۔ شیرکوہ کی وزارت سے عاضد بہت خوش تھا اور تمام سیاہ و سفید کا اختیار اس کو دے دیا تھا۔ اسی طرح صلاح الدین کو بھی کلی طور پر اختیارات حکمرانی حاصل تھے۔ شیرکوہ اور صلاح الدین دونوں امام شافعی رحمہ اللہ سے بڑی عقیدت رکھتے تھے۔ صلاح الدین ایوب نے شیعہ قاضیوں کو موقوف کر کے شافعی قضاۃ مامور کیے۔ مدرسہ شافعیہ اور مدرسہ مالکیہ کی بنیاد رکھی ۵۶۴ھ میں جب شیرکوہ نے عیسائی فوجوں کو مصر سے نکال کر خود بطور وزیراعظم مصر کا انتظام شروع کیا تو عیسائیوں کو وہ خراج ملنا بھی موقوف ہو گیا جو وہ مصر سے حاصل کرنے لگے تھے۔ نیز عیسائیوں کو یہ فکر پیدا ہوئی کہ دمشق و قاہرہ کی اسلامی حکومتوں میں جب اتحاد قائم ہو گیا ہے تو اب بیت المقدس پر قبضہ قائم رکھنا دشوار ہے لہٰذا انہوں نے صقلیہ اور اندلس کے پادریوں کو پیغام بھیجا کہ بیت المقدس کے بچانے اور عیسائی حکومت کے یہاں قائم رکھنے کے لیے امداد کی سخت ضرورت ہے۔ چنانچہ ان ملکوں میں پادریوں نے جہاد کے وعظ کہنے شروع کیے اور اندلس وغیرہ سے عیسائی فوجیں روانہ ہو کر ساحل شام پر آ آکر اترنا شروع ہوئیں ۔ عیسائیوں نے یورپ سے ہر قسم کی امداد پا کر اور خوب طاقتور ہو کر ۵۶۵ھ میں دمیاط کا محاصرہ کر لیا۔ دمیاط کے عامل شمس الخواص منکور نامی نے صلاح الدین ایوب کو مطلع کیا۔ ادھر مصر میں شیعہ لوگ وزیرالسلطنت صلاح الدین ایوب سے ناراض تھے۔ صلاح الدین نے ایک افسر بہاؤالدین قراقوش کو فوج دے کر دمیاط کی طرف بھیجا اور سلطان نورالدین محمود کو لکھا کہ میں شیعوں اور سوڈانیوں کی وجہ سے مصر کو نہیں چھوڑ سکتا۔ اس لیے خود دمیاط کی طرف نہیں جا سکا، آپ بھی دمیاط کی طرف التفات مبذول رکھیں ۔ چنانچہ سلطان نورالدین محمود نے فوراً دمیاط کی جانب تھوڑی سی فوج بھیجی اور عیسائیوں کی
Flag Counter