Maktaba Wahhabi

453 - 868
حکومت کے خواہاں تھے شہزادہ کی خدمت میں حاضر ہونے اور سلام کرنے کی اجازت چاہی۔ شہزادہ نے بخوشی ان کو اجازت دی اور وقت مقررہ پر سب کو طلب فرمایا۔ اس طرح طلیطلہ کا تمام مواد فاسد جب قلعہ کے اندر پہنچ گیا تو سب کو گرفتار کر کے قتل کر ڈالا گیا اور ایک خندق میں جو قلعہ کے اندر کھودی گئی تھی سب کی لاشوں کو ڈال کر مٹی سے برابر کر دیا گیا۔ اس کے بعد طلیطلہ سے شر و بغاوت کا استیصال ہو گیا۔ باقی لوگ انقلابی لوگوں کے اس انجام کو دیکھ کر سہم گئے اور پھر کسی کو بغاوت و سرکشی کی جرائت نہ ہوئی۔ عیسائیوں سے جھڑپیں : آئے دن کی اس بغاوت و سرکشی اور ہنگامہ آرائی کو دیکھ کر اور باغیان طلیطلہ کی اس سزا دہی سے فارغ ہو کر سلطان حکم نے عیسائیوں کے خلاف جو شمالی اندلس پر قابض اور دامن جبل البرتات پر برشلونہ تک متصرف ہو چکے تھے۔ معمولی فوجی دستے بھیجے لیکن پوری طاقت سے اس طرف متوجہ ہونا مناسب نہ سمجھا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ شمال میں لڑائیوں کا سلسلہ جاری رہا، کبھی مسلمان عیسائیوں کو شکست دیتے اور کبھی خود ان سے شکست کھا جاتے۔ سات آٹھ برس تک یہی سلسلہ جاری رہا چونکہ مسلمانوں کی پوری اور بڑی طاقت عیسائیوں کے مقابلے پر نہیں بھیجی گئی تھی بلکہ صرف عیسائیوں کی پیش قدمی کا روکنا مد نظر تھا لہٰذا ان معرکہ آرائیوں کا نتیجہ عیسائیوں کے حق میں بہت ہی مفید ثابت ہوا ان کے دلوں سے مسلمانوں کا رعب جاتا رہا۔ عیسائیوں کے حوصلے بڑھ گئے اور وہ مسلسل مصروف جنگ رہ کر لڑائیوں میں خوب مشاق اور چست ہو گئے۔ دوسرے لفظوں میں یوں کہا جا سکتا ہے کہ سلطان حکم کے فوجی دستوں نے عیسائیوں کی ریاست گاتھک مارچ، ریاست ایسٹریاس اور سرکشان جلیقیہ کو نہایت شوق وتندہی کے ساتھ فوجی مشق کرائی اور ان کو میدان جنگ میں لڑنے کی تعلیم دے کر زبردست سپاہی بنا دیا۔ مگر سلطان حکم اس کے سوا کوئی دوسرا راستہ اختیار بھی نہیں کر سکتا تھا، کیونکہ اس کو باشندگان اندلس کی نسبت بدظنی پیدا ہو گئی تھی۔ جدید فوج کی بھرتی: اس عرصہ میں اس نے دارالحکومت قرطبہ میں رہ کر ایک جدید فوج مرتب کرنے کی کوشش کی۔ اس نے بڑی احتیاط کے ساتھ ان عیسائیوں کو فوج میں بھرتی کیا جو اندلس کے جنوبی علاقے میں سکونت پذیر اور شمالی سرکش عیسائیوں سے کوئی تعلق نہیں رکھتے تھے۔ نیز اسلامی حکومت سے بہت خوش اور بافراغت زندگی بسر کرتے تھے گویا ان عیسائیوں کو مشتبہ مسلمانوں کے مقابلے میں حکومت وقت کا زیادہ وفادار اور معتمد سمجھا گیا۔ عیسائیوں کی یہ فوج تمام ملک اندلس کو قبضے میں رکھنے اور ہر قسم کے باغیوں کا سر کچلنے کے لیے کافی نہ تھی لہٰذا سلطان نے ملک حبش، وسط افریقہ ایشائے کوچک، اور ممالک ایشیا کے غلاموں اور حربی
Flag Counter