Maktaba Wahhabi

469 - 868
عیسائیوں اور بنو امیہ کے دشمنوں کو اب تک اپنی ہر ایک تدبیر اور ہر ایک سازش میں بظاہر ناکامی ہی حاصل ہوتی رہی تھی۔ اب جب کہ تمام ہنگامے فرو ہو گئے اور تمام باغی تھک کر بیٹھ رہے تو فرانس اور اندلس کی شمالی سرحدی ریاستوں کے عیسائیوں نے مل کر ایک مجلس مشورت منعقد کی اور ایک عرصہ دراز تک دربار قرطبہ کی سرحدات کی طرف توجہ کرنے سے باز رکھنے کا ذمہ جلیقیہ کے پادریوں نے لیا کہ اس عرصہ میں عیسائی طاقتیں متحدہ طور پر فوجی تیاریاں کر سکیں ۔ نئے قلعے بنا سکیں ۔ شمالی عاملوں کو اپنے ساتھ ملا سکیں اور حکومت اسلامیہ پر ایک ایسی ضرب لگانے کے لیے تیار ہو جائیں کہ اس کا نام و نشان باقی نہ رہے پھر وہی گاتھک سلطنت کا زمانہ واپس آ جائے۔ اس کوشش کو خالص مذہبی عبادت قرار دیا گیا پادریان جلیقیہ نے ایک نہایت پر جوش پادری کو قرطبہ میں اس لیے مامور کیا کہ وہ خاص دارالسلطنت قرطبہ اور دوسرے شہروں میں پادریوں اور عیسائیوں کو دین عیسوی کی خدمت کے لیے قربان ہونے اور جان دینے پر آمادہ کرے۔ اندلس میں مسلمانوں کی طرف سے عیسائیوں کو ہر قسم کی مذہبی آزادی حاصل تھی۔ وہ اپنے گرجوں میں گھنٹے بجاتے اور اطمینان سے عبادت بجا لاتے تھے۔ مذہبی معاملات اور مقدمات کو عام طور پر عیسائی جج فیصلہ کرتے اور گرجوں کے مصارف شاہی خزانے سے عطا ہوتے تھے۔ مسلمان عیسائیوں کے تہواروں میں اور عیسائی مسلمانوں کے تہواروں میں شریک ہوتے اور تجارت، زراعت وغیرہ میں دونوں قومیں بلا امتیاز یکساں حقوق رکھتی تھیں ۔ کوئی ایسی وجہ پیدا نہیں ہو سکتی تھی کہ عیسائیوں میں مسلمانوں کے خلاف مذہبی جوش پیدا کیا جا سکے ان لوگوں کو مسلمانوں کے اصلی اخلاق کا معائنہ کرنے کا موقع بھی نہیں ملا تھا۔ کیونکہ ان اطراف میں زیادہ تر وہی لوگ سمٹ کر جمع ہو گئے تھے جو گاتھک سلطنت کے ارکان اور مسلمانوں کی آمد کو اپنی ذلت کا موجب جانتے تھے۔ یہیں پادریوں کے وعظ و تقریر کے ذریعہ مخالفت کے شعلے بلند ہوتے رہتے تھے اور مسلمان بھی اسی نواح میں بار بار حملہ آور ہوتے اور قتل و غارت کے ہنگامے برپا کرنے کا موقع پاتے رہتے تھے۔ جنوبی و شمالی اندلس کے عیسائیوں کا نیا فتنہ: تاہم جنوبی اندلس میں شمالی اندلس کے فدائی عیسائی آ آکر منتشر ہو گئے۔ انہوں نے یہ وطیرہ اختیار کیا کہ علانیہ بازاروں اور مجمعوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گالیاں دیتے۔ قرآن کریم کی بے حرمتی کرتے اور مسلمانوں کو جوش دلاتے تھے۔ ان عیسائی بدزبانوں کو اول گرفتار کر کے قاضی کی عدالت میں پیش کیا گیا وہاں بھی انہوں نے بد زبانی کا اعادہ کیا قاضی نے قتل کا حکم دیا۔ جب اس طرح ایک شخص قتل ہوا تو دوسرے نے خود قاضی کے دربار میں پہنچ کر علانیہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گالیاں دیں قاضی نے اس کو
Flag Counter