Maktaba Wahhabi

522 - 868
عیسائیوں کو پہیم اور عبرت آموز شکستیں دیں اور وہاں سے سالماً غانماً واپس آیا۔ ان فتوحات کی خبریں پہلے ہی قرطبہ میں پہنچ چکی تھیں اور محمد بن ابی عامر کی قبولیت اور عظمت دلوں میں بہت بڑھ گئی تھی۔ اہل قرطبہ نے اس کا شاندار استقبال کیا اور دربار میں قدرتی طور پر اس کا اثر اور اختیار پہلے سے دو چند ہو گیا۔ اب محمد بن ابی عامر نے غالب کو اپنا شریک وہم خیال بنا کر مصحفی کو وزارت سے معزول اور ذلیل کرا دیا یہاں تک کہ اس کو قید کر دیا۔ اسی حالت میں وہ فوت ہوا۔ غالب چونکہ تمام افواج اندلس میں محبوب و ہر دل عزیز تھا۔ لہٰذا اس پر ہاتھ ڈالنا آسان کام نہ تھا۔ محمد بن ابی عامر نے فوجی بھرتی جاری کی۔ جس میں شمال کے پہاڑی عیسائیوں اور مراکش و طرابلس الغرب کے بربریوں کو بھرتی کیا۔ محمد بن ابی عامر اب تنہا وزیر اعظم تھا۔ غالب کی خاطر مدارات اور تعظیم و تکریم حد سے زیادہ کرتا تھا۔ غالب کی بیٹی سے اس نے شادی کر لی تھی۔ اس لیے غالب کی طرف سے اس کو کوئی خطرہ نہ تھا۔ مگر چونکہ محمد بن ابی عامر میں اولوا لعزمی حد سے بڑھی ہوئی تھی اور وہ مطلق العنان فرماں روا کی حیثیت سے اندلس میں حکومت نہیں کر سکتا تھا۔ لہٰذا اس نے پرانی فوج کے ایک حصہ کو موقوف کر دیا۔ باقی کو غیراہم اور مناسب موقع پر مامور کر کے فوج کی قومی جماعت بندیوں کو درہم برہم کر دیا۔ نئی فوج کی تعداد کو بتدریج بڑھا کر زیادہ قواعد دان اور مضبوط بنا لیا۔ اور اس طرح بڑی ہوشیاری کے ساتھ غالب کی قوت کو کمزور کر دیا۔ اس کے بعد غالب کو بھی اس نے بآسانی اپنے راستے سے ہٹا دیا اور کسی قسم کا کوئی فتنہ برپانہ ہوا۔ غالب اور محمد بن ابی عامر کی کسی موقع پر تیز گفتگو ہوئی۔ سخت کلامی کے بعد زبان تیغ سے کام لینے تک نوبت پہنچی۔ نتیجہ یہ ہوا کہ محمد بن ابی عامر کسی قدر زخمی ہوا اور غالب بھاگ کر عیسائی بادشاہ لیون کے پاس چلا گیا۔ اسی طرح حریفوں سے میدان خالی کرا کر محمد بن ابی عامر نے ملکہ صبح کے اقتدار کو امور سلطنت سے بالکل خارج کر دیا۔ اور ہشام ثانی کو قصر خلافت کے اندر اپنے مقرر کردہ خدام میں گویا نظر بند کر کے بٹھا دیا۔ ہشام قصر خلافت سے باہر نہیں نکل سکتا تھا۔ محل کے اندر عیش و عشرت اور لہو و لعب کے تمام سامان اس کے لیے فراہم تھے اور وہ اپنی اسی حالت پر قانع اور مطمئن تھا۔ محمد بن ابی عامر کی پروانگی کے بغیر کوئی شخص ہشام سے مل بھی نہیں سکتا تھا۔ محمد بن ابی عامر نے ہر طرح مضبوط و مطمئن ہو کر، فوجی اصلاح و ترتیب کی طرف توجہ کی اور بہت جلد وہ اپنی بہادر اور جرار فوج میں محبوب و ہر دل عزیز بن گیا۔ عیسائیوں سے جہاد: اس کے بعد اس نے عیسائیوں پر جہاد کیے اور کئی عیسائی ریاستوں کو ممالک محروسہ میں شامل کر
Flag Counter