دوسرا باب:
مامون الرشید
مامون الرشید بن ہارون الرشید کا اصل نام عبداللہ تھا، باپ نے مامون کا خطاب دیا، کنیت ابوالعباس تھی، بروز جمعہ نصف ربیع الاول ۱۷۰ھ میں پیدا ہوا، جس رات مامون الرشید پیدا ہوا اسی رات ہادی کا انتقال ہوا، اس کی ماں کا نام مراجل تھا جو مجوسی النسل ام ولد تھی اور ایام زچگی ہی میں مر گئی تھی، مراجل بادغیس علاقہ ہرات میں پیدا ہوئی تھی، علی بن عیسیٰ گورنر خراسان نے اس کو ہارون الرشید کی خدمت میں پیش کیا تھا، مامون الرشید کو آغوش مادر میں پرورش پانے کا موقع نہیں ملا، ہارون الرشید نے اس کی پرورش اور تربیت میں خصوصی توجہ مبذول رکھی، پانچ برس کی عمر میں کسائی نحوی اور یزیدی کی شاگردی میں دیا گیا، ان دونوں استادوں نے اس کو قرآن مجید اور ادب عربی کی تعلیم دی۔
بارہ برس کی عمر میں جب کہ مامون اپنی ذہانت و ذکاوت اللہ تعالیٰ داد کی بدولت اچھی دست گاہ پیدا کر چکا تھا، جعفر برمکی کی اتالیقی میں سپرد کر دیا گیا، اسی سال یعنی ۱۸۲ھ میں اس کو ہارون نے امین کے بعد ولی عہد مقرر کیا، مندرجہ بالا استاذہ کے علاوہ دربار ہارون میں علماء و فضلاء کی کمی نہ تھی اور وہ سب بھی وقتاً فوقتاً مامون کی استادی پر مامور ہوتے رہے۔ مامون قرآن کریم کا حافظ اور عالم متبحر تھا، فصاحت کلام اور برجستہ گوئی میں اس کو کمال حاصل تھا، وہ اپنے بھائی امین سے عمر میں کسی قدر بڑا تھا، فقہ اور حدیث اس نے بڑے بڑے ائمہ فن سے پڑھی تھی، ہارون الرشید نے امین و مامون دونوں کو بڑے ہی شوق اور توجہ کے ساتھ تعلیم دلائی تھی، لیکن مامون پر اس تعلیم اور توجہ کا جو اثر ہوا وہ امین پر نہ ہوا۔
اگرچہ جمادی الثانی ۱۹۳ھ سے جب ہارون الرشید کا انتقال ہوا تھا، مامون الرشید خراسان وغیرہ ممالک مشرقیہ کا خود مختار فرماں روا تھا، لیکن اس کی خلافت کا زمانہ محرم ۱۹۸ھ سے جب کہ امین مقتول ہوا شروع ہوتا ہے، امین ۲۵ محرم کو بوقت شب مقتول ہوا، اور مامون کی بیعت ۲۶ محرم ۱۹۸ھ بروز ہفتہ بغداد میں ہوئی۔
جب مامون کو امین کے مقتول ہونے کا حال معلوم ہوا اور بغداد میں اس کی فوج کا تسلط قائم ہو کر اہل بغداد نے مامون کو خلیفہ تسلیم کر لیا، تو مامون نے اپنے وزیر فضل بن سہل کے حقیقی بھائی حسن بن سہل کو جبال فارس، اہواز، بصرہ، کوفہ، حجاز، یمن وغیرہ نو مفتوحہ ممالک کی حکومت عطا کر کے بغداد کی جانب روانہ
|