ہو کر سیاہ و سفید کا مالک ہو گیا تھا۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ سلطان محمد کے سوتیلے بھائی اسماعیل نے ۲۸ رمضان ۷۶۰ھ کو جب کہ سلطان محمد شہر سے باہر جنت العریف میں مقیم تھا قلعہ غرناطہ پر قبضہ کر لیا۔ ۷۹ رمضان کی صبح کو جب سلطان محمد نے سنا کہ شہر و قلعہ پر اسمٰعیل کا قبضہ ہو چکا ہے تو وہ سیدھا وادی آش کی طرف روانہ ہوا اور وہاں پہنچ کر فوج کو فراہم کرنے لگا۔ ساتھ ہی اس نے شاہ قسطلہ سے خط و کتابت کر کے اس کو اپنی امداد پر آمادہ کرنے کی کوشش کی مگر ابھی اس عیسائی بادشاہ کی طرف سے کوئی تسکین بخش جواب نہیں ملا تھا کہ سلطان ابو سالم بن ابو الحسن مرینی بادشاہ مراکش کی طرف سے ۱۰ ذی الحجہ ۷۷۰ھ کو ابو القاسم ابن شریف بطور سفیر پہنچا اور سلطان محمد سے کہا کہ بادشاہ مراکش کے ساتھ چونکہ آپ کے قدیمی دوستانہ تعلقات ہیں ۔ لہٰذا ان تعلقات کی بناء پر ابوسالم خواہش مند ہے کہ آپ اس کے ہاں بطور مہمان تشریف لے چلیں ۔ وہ آپ کی ہر قسم کی امداد کرنے پر آمادہ ہے۔ سلطان محمد ۱۱ ذی الحجہ کو وادی آش سے مراکش کی جانب روانہ ہوا اور مراکش پہنچ کر عزت و حرمت کے ساتھ سلطان ابوسالم کا مہمان ہوا۔ ادھر غرناطہ میں سلطان اسماعیل کی حکومت شروع ہو گئی۔
سلطان اسمٰعیل:
سلطان اسماعیل نے بھی تخت نشین ہونے کے بعد قسطلہ کے عیسائی بادشاہ سے خط و کتابت کر کے دوستی و صلح کی بنیاد قائم کی شاہ قسطلہ چونکہ ان دنوں شاہ برشلونہ کے ساتھ برسر جنگ تھا۔ اس نے اس صلح کو بہت غنیمت سمجھا۔ مگر ۴ شعبان ۷۶۱ھ کو سلطان اسماعیل کے بھائی ابو یحییٰ عبداللہ نے سلطان اسماعیل اور اس کے ساتھیوں کو قتل کر کے خود تخت سلطنت پر جلوس کیا۔ ۲۷ شوال ۷۶۲ھ کو اکیس مہینے کی جلا وطنی کے بعد سلطان محمد سلطان مراکش کی امداد سے اندلس میں آیا اور سلطنت غرناطہ کے علاقہ پر قبضہ کرنا شروع کیا۔ ابویحییٰ عبداللہ نے جب اپنے آپ کو مقابلے میں کمزور پایا تو وہ خود ہی بادشاہ قسطلہ کے پاس امداد طلب کرنے گیا۔ بادشاہ قسطلہ نے ا مانت خواہ پناہ گزین کو بتاریخ ۶ رجب ۷۶۳ھ مع تمام ہمراہیوں کے اشبیلیہ کے قریب قتل کرا دیا اور اس کے تمام مال و اسباب پر قبضہ کر لیا۔
ادھر سلطان محمد مخلوع نے ۲۰ جمادی الآخریٰ ۷۶۳ھ کو غرناطہ پر قبضہ کر کے تخت سلطنت پر جلوس کیا تھا۔ یہ وہ زمانہ تھا کہ جبل الطارق سلطنت مراکش کے مقبوضیات میں شامل تھا اور کئی سال سے سلطنت غرناطہ قسطلہ کی عیسائی سلطنت کی باج گذار ہو گئی تھی۔ سلطان محمد نے اس مرتبہ غرناطہ پر قابض ہو کر نہایت احتیاط و خوبی کے ساتھ اپنی حالت کو سنبھالنے کی کوشش کی۔ حسن اتفاق سے مراکش میں ابو سالم کے فوت ہونے پر اس کی اولاد میں خانہ جنگی شروع ہو گئی۔ ادھر شاہ قسطلہ اور اس کے بھائی میں لڑائیاں
|