Maktaba Wahhabi

252 - 868
کے بھتیجے ناصر الدولہ حسین بن عبداللہ بن حمدان کو جو خلیفہ کی طرف سے موصل کی حفاظت پر مامور تھے، شکست دے کر بھگا دیا، اس کے بعد بغداد، شام اور مصر کی فوجیں بھی مونس کے پاس چلی آئیں کیونکہ مونس کی داد و دہش سے لشکری خوش تھے۔ ناصر الدولہ بن عبداللہ بن حمدان بھی مونس کے پاس چلا آیا اور اس کے ساتھ ہی موصل میں قیام پذیر ہوا، فتح موصل سے نو روز کے بعد مونس نے بغداد پر چڑھائی کا قصد کیا، مونس اور وزراء خلافت میں سخت ناچاقی پیدا ہو گئی تھی، اسی لیے یہ تمام واقعات ظہور پذیر ہوئے۔ سعید بن عبداللہ شکست کھا کر بغداد چلا آیا تھا، مونس کے حملہ کی خبر سن کر بغداد سے سعید بن عبداللہ بن حمدان، ابو بکر محمد بن یاقوت اور دوسرے سرداروں کی ماتحتی میں فوجیں روانہ ہوئیں ، جب مونس کا لشکر قریب پہنچا تو لشکری بغداد کی طرف بھاگ آئے، مجبوراً سرداروں کو بھی بغداد واپس آنا پڑا، مونس نے بغداد کے قریب پہنچ کر باب شماسیہ پر قیام کیا، یہاں طرفین کے مورچے قائم ہوئے، لڑائی شروع ہوئی، مقتدر قصر خلافت سے نکل کر ایک ٹیلہ پر کھڑا تھا اور آ گے فوج لڑ رہی تھی۔ بغداد والوں کو شکست ہوئی، خلیفہ کے ہمراہیوں نے عرض کیا کہ اب آپ یہاں نہ کھڑے ہوں ، واپس چلیں ۔ خلیفہ وہاں سے چلا، راستے میں بربریوں کے ایک دستہ فوج نے آ لیا جو مونس کی فوج میں شامل تھا، ایک بربری نے تیر چلایا جو مقتدر کے لگا اور وہ گھوڑے سے گرا، اسی بربری نے آگے بڑھ کر مقتدر کا سر اتار لیا، جسم کو ننگا کر کے اور تمام کپڑے اتار کر وہیں چھوڑ دیا۔ سر کو نیزے پر رکھ کر مونس کے پاس لے گئے۔ یہ واقعہ بروز چہار شنبہ ۲۷ شوال ۳۲۰ھ کو وقوع پذیر ہوا۔ مونس نے ابو منصور محمد بن معتضد کو تخت سلطنت پر بٹھا کر قاہر باللہ کے لقب سے ملقب کیا، علی بن مقلہ کو قلم دان وزارت سپرد ہوا اور عہدہ حجابت پر علی بن بلیق مامور ہوا۔ مقتدر کی ماں کو گرفتار کر کے اس سے روپیہ طلب کیا گیا اور اتنا پٹوایا کہ وہ مر گئی، اسی طرح لوگوں کو زبردستی پکڑ پکڑ کر روپیہ فراہم ہوا۔ قاہر باللہ: قاہر باللہ بن معتضد باللہ بن متوکل ایک ام ولد منتنہ نامی کے بطن سے پیدا ہوا تھا، اس کا نام محمد اور کنیت ابو منصور تھی۔ خلیفہ مقتدر باللہ کے قتل کے بعد اس کا بیٹا عبدالواحد مع ہارون بن غریب محمد بن یاقوت اور ابراہیم بن رائق کے مدائن کی طرف چلا گیا تھا، وہاں سے واسط اور سوس ہوتا ہوا اہواز پہنچا، قاہر باللہ نے علی بن
Flag Counter