فوجی کیمپ ہی میں رہتے۔
مخالفت کے شعلے قصر سلطانی تک :
ایک روز ایسا اتفاق ہوا کہ عجمی اور ایک مالکی صیقل گر میں کسی بات پر ہشت مشت کی نوبت پہنچ گئی۔ شہر والے بالخصوص شہر کے جنوبی محلہ والے جو وادیٔ الکبیر کے درسری جانب آباد تھے اور سب کے سب مالکی مذہب کے پیرو تھے اٹھ کھڑے ہوئے۔ سب نے مل کر قصر سلطانی پر حملہ کیا اور سلطان حکم کی معزولی کا اعلان کر دیا اور بھی واقعہ پسند لوگ ان کے ساتھ شامل ہو گئے۔ نوبت یہاں تک پہنچی کہ سرائے سلطانی کے دروازے کو توڑ کر اندر گھس گئے اور قصر سلطانی کے محافظ دستے کو قتل کرتے اور پیچھے ہٹاتے ہوئے دوسری ڈیوڑھی پر پہنچ گئے تمام قصر سلطانی میں ایک تلاطم اور گھبراہٹ پیدا ہو گئی۔ سلطان حکم نے اپنے خدمت گار حسن نامی کو آواز دی اور کہا کہ سر میں لگانے کا خوشبودار تیل لاؤ۔ خدمت گار نے تیل حاضر کیا، سلطان نے سر میں لگایا۔ حسن نے جرائت کر کے پوچھا کہ اس وقت سخت خطرہ کا مقام ہے۔ باغیوں نے سرائے سلطانی کے کواڑوں کو آگ لگا دی ہے اور لوگوں کو قتل کرتے اور مارتے ہوئے بڑھے چلے آتے ہیں اور آپ کو تیل لگانے اور اپنی زینت کرنے کی سوجھی ہے۔ سلطان نے جواب دیا کہ احمق اگر میں اپنے بالوں میں خوشبودار تیل نہ لگاؤں تو باغیوں کو میرا سر کاٹتے وقت یہ کیسے معلوم ہو سکے گا کہ یہ بادشاہ کا سر ہے۔
سلطان حکم کی حاضر دماغی :
اس حکایت کو مؤرخین نے اس بات کے ثبوت میں نقل کیا ہے کہ سلطان حکم سخت سے سخت پریشانی اور گھبراہٹ کے موقع پر بھی مستقل مزاج رہتا اور حواس باختہ نہیں ہوتا تھا۔ اس کے بعد سلطان نے اپنے چچا زاد بھائی اصبح کو بلا کر حکم دیا کہ جس طرح ممکن ہو تو اپنے آپ کو باغیوں کے اس محاصرے سے باہر نکالو اور فوراً وادیٔ الکبیر کے اس طرف جا کر جنوبی محلہ میں آگ لگا دو۔ اصبح نے اس حکم کی تعمیل کی اور ایک چور دروازہ کے ذریعے اپنے آپ کو باغیوں کے محاصرے سے نکال لینے میں کامیاب ہو کر اور چند ہمراہیوں کو ساتھ لے کر قرطبہ کی ایک نواحی چھاؤنی میں خبر بھیجی کہ فوراً مسلح ہو کر جنوبی محلہ میں پہنچو اور خود وہاں پہنچ کر متعدد مکانات میں آگ لگا دی۔ اتنے میں چھاؤنی سے فوج بھی وہاں پہنچ گئی۔ قصر سلطانی کا محاصرہ کرنے والے باغیوں نے جب آگ کے شعلے اور دھوئیں کے بادل جنوبی محلہ سے اٹھتے ہوئے دیکھے تو وہ لوگ جو اس محلہ میں رہتے تھے اور وہی زیادہ تعداد میں اور اس بغاوت کے سرغنہ بھی تھے۔ اپنے مکانوں کو بچانے کے لیے اس طرف دوڑے اور فوراً قصر سلطانی باغیوں سے خالی ہو گیا۔ سلطان حکم نے اس مناسب موقع سے فائدہ اٹھانے میں مطلق کوتاہی نہیں کی فوراً اپنے محافظ دستے کو لے کر ان باغیوں
|