Maktaba Wahhabi

499 - 868
لڑائیوں پر بھیجا۔ بحری و بری قوت میں اضافہ: ۳۲۸ھ سے بحیثیت مجموعی خلیفہ ناصر کے لیے اطمینان و فراغت کا زمانہ شروع ہوا۔ کوئی پریشان کرنے والی بات بظاہر باقی نہ تھی۔ اسی فرصت میں خلیفہ ناصرلدین اللہ یعنی عبدالرحمن ثالث نے بحری قوت کے بڑھانے اور ساتھ ہی بری فوجوں کے باترتیب بنانے کی طرف توجہ کی۔ بہت سے جنگی جہاز بنوائے گئے اور اندلس کا بیڑا اس زمانے کے تمام جنگی بیڑوں سے طاقتور ہو گیا۔ بحر روم پر خلیفہ ناصر کی سیادت مسلم ہو گئی۔ خلیفہ نے قدیمی شاہی محل کے متصل ایک عظیم الشان قصر دار الروضہ کے نام سے تعمیر کرایا۔ مسجد قرطبہ کی زیب و زینت اور وسعت میں اضافہ کیا گیا۔ علمی مجالس اور مذاکرات علمیہ کا سلسلہ جاری ہوا۔ تجارتوں میں سہولتیں پیدا ہوئیں اوراندلس کے تاجر دور و دراز مقامات تک مال تجارت لے کر پہنچنے لگے۔ خلیفہ عبدالرحمن کی عالمگیر عظمت: خلیفہ عبدالرحمن ناصر کی عظمت و شہرت نے بہت جلد دنیا کا محاصرہ کر لیا۔ ۳۳۶ھ میں قسطنطین بن الیون شہنشاہ قسطنطنیہ نے اپنے سفیر نہایت شاندار اور قیمتی تحائف کے ساتھ خلیفہ ناصر کی خدمت میں قرطبہ کی طرف روانہ کیے۔ قسطنطین نے ان شاندار تحائف کو بھیج کر ایک طرف اپنی شان و عظمت اور مال و دولت کی نمائش کرنی چاہی تھی اور دوسری طرف وہ خلیفہ ناصر کی دوستی سے فائدہ اٹھانے کا خواہاں تھا۔ خلیفہ ناصر نے اس سفارت کے قریب پہنچنے کا حال سن کر شہر قرطبہ کی آراستگی کا حکم دیا۔ فوجیں زرق برق وردیوں میں دورویہ ایستادہ ہوئیں ۔ دروازوں اور دیواروں پر زر دوزی کے پردے ریشمی نمگیرے خوبصورت قناتیں اور انواع و اقسام کی زینت اور صنعت کاری دیکھ کر قسطنطنیہ کے ایلچی حیران و ششدر رہ گئے اور اپنے لائے ہوئے ہدیوں کو حقیر دیکھنے لگے۔ سنگ مرمر کے خوبصورت ستونوں اور پچی کاری کے سنگین و رنگین فرشوں پر سے گزرتے ہوئے یہ ایلچی دربار کے ایوان عالی شان میں پہنچے جہاں خلیفہ ناصر تخت خلافت پر جلوہ افگن اور امرا و وزراء و علماء و شعراء اور سرداران فوج اپنے اپنے اور مرتبے پر ایستادہ تھے ان سفیروں پر یہ پر ہیبت و عظیم الشان نظارہ دیکھ کر عجیب کیفیت طاری ہوئی۔ یہر حال وہ سنبھلے اور نہایت ادب و تپاک سے کورنش بجا لائے اور تخت کے قریب جا کر اپنے بادشاہ کا خط پیش کیا۔ ایک آسمانی رنگ کا غلاف تھا جس پر سونے کے حروف سے کچھ لکھا ہوا تھا۔ اس غلاف کے اندر ایک صندوقچہ تھا جو نہایت خوب صورت اور مرصع کار تھا۔ اس صندوقچہ پر ایک سونے کی مہر لگی ہوئی تھی جس کا وزن چار مثقال تھا۔ اس مہر کے ایک طرف مسیح کی اور دوسری طرف شاہ قسطنطین کی تصویر کندہ تھی۔ اس
Flag Counter