Maktaba Wahhabi

715 - 868
اکیسواں باب: ایران کی اسلامی تاریخ کا اجمالی تتمہ تاریخ اسلام کے سلسلہ میں اب تک جس ترتیب کے ساتھ حالات بیان ہوئے ہیں ان میں ایران کی تاریخ کا بہت بڑا اور ضروری حصہ بیان ہو چکا ہے، لیکن جن لوگوں نے صرف ایران ہی کی اسلامی تاریخیں لکھی ہیں ، انہوں نے واقعات کے قلم بند کرنے میں دوسری ترتیب ملحوظ رکھی ہے جو ان کے لیے موزوں بھی تھی۔ ہندوستان کے مسلمانوں کو دوسرے اسلامی ممالک کے مقابلہ میں ایران کی تاریخ سے ہمیشہ خصوصی تعلق رہا ہے۔ اس لیے مناسب معلوم ہوتا ہے کہ اب تک کے بیان کردہ واقعات میں تفریق ترتیب کے سبب سے جو کمی رہ گئی ہے اس کو نہایت اختصار کے ساتھ پورا کر دینے کی کوشش کی جائے۔ دولت صفاریہ: ایران کی تاریخوں میں خلفاء کی براہ راست حکومت کے بعد سب سے پہلے خاندان صفاریہ کی خود مختارانہ سلطنت کا بیان لکھا گیا ہے۔ اس خاندان کے حکمرانوں کا حال جو کچھ اوپر کے ابواب میں بیان ہو چکا ہے اختصار کو مد نظر رکھتے ہوئے اس پر اس جگہ کسی اضافہ کی ضرورت نہیں معلوم ہوتی۔ ہاں اس قدر اشارہ کر دینا ضروری ہے کہ خاندان عباسیہ نے خلافت کے حاصل کرنے میں چونکہ ایرانیوں سے زیادہ امداد حاصل کی تھی، لہٰذا انہوں نے ایرانیوں کے اقتدار و اثر کو بڑھانے اور عربوں پر چیرہ دست بنانے میں کوئی تامل نہیں کیا جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ مغلوب ایرانیوں کو خود غلبہ پانے اور اپنی حکومت قائم کرنے کا خیال پیدا ہوا اور ابومسلم خراسانی اور برامکہ وغیرہ کو شاہانہ اقتدار حاصل کرنے میں کامیابی حاصل ہوئی۔ لیکن جب تک عباسی خاندان میں فاتحانہ اور سپاہیانہ جذبات باقی رہے ایرانی اپنے مقصد میں کماحقہ کامیاب نہ ہو سکے خلفائے عباسیہ کی عیش پرستی و کمزوری نے جب ایرانیوں کے لیے ان کی اولو العزمیوں کے پورا ہونے کا راستہ صاف کر دیا تو سب سے پہلے یعقوب بن لیث جس کے خاندان میں ٹھٹیرے کا پیشہ ہوتا تھا اور اسی لیے وہ صفار کے نام سے پکارا جاتا تھا۔ اپنی خود مختار حکومت قائم کرنے میں کامیاب ہو گیا۔ یعقوب بن لیث کو یہ کامیابی محض اس کے سپاہیانہ اخلاق و جذبات کی وجہ سے حاصل ہوئی تھی۔ یعقوب بن لیث صفار دوست نوازی، سخاوت اور سادہ زندگی بسر کرنے میں اپنا نظیر نہ رکھتا تھا اور اس کے انہی صفات و اخلاق میں اس کی کامیابی کا راز مضمر تھا اس کے پاس جو کچھ ہوتا تھا اپنے دوستوں کو کھلا پلا
Flag Counter