Maktaba Wahhabi

410 - 868
آٹھواں باب: خلفائے اندلس عبدالرحمن بن معاویہ اموی عادات و خصائل : عبدالرحمن بن معاویہ بن ہشام بن عبدالملک بن مروان بن حکم ۱۱۳ھ میں پیدا ہوا تھا۔ عبدالرحمن کا باپ معاویہ عین عالم نوجوانی میں بعمر ۲۱ سال ۱۱۸ھ میں جب کہ عبدالرحمن کی عمر پانچ سال کی تھی فوت ہو گیا تھا، اس زمانہ میں عبدالرحمن کا دادا ہشام بن عبدالملک تخت خلافت پر متمکن تھا، خلیفہ ہشام نے اپنے اس پوتے کی تعلیم و تربیت کی جانب خصوصی توجہ مبذول رکھی، ہشام بن عبدالملک کا ارادہ تھا کہ میں عبدالرحمن بن معاویہ کو اپنا ولی عہد بناؤں گا اسی لیے وہ چاہتا تھا کہ عبدالرحمن میں ہر قسم کی قابلیت پیدا ہو جائے، عبدالرحمن کی عمر صرف بارہ سال کی ہونے پائی تھی کہ ہشام بن عبدالملک فوت ہوا اور اس کے بعد ہشام بن عبدالملک کا بھتیجا ولید بن یزید تخت خلافت پر بیٹھا، عبدالرحمن کے اندر ابتدا ہی سے علامات سروری موجود تھے، وہ عادات بد اور خصائل رذیلہ سے بالکل پاک و بے تعلق رہا، علاوہ علوم مروجہ کے دربار داری اور آئین جہاں بانی سے اس کو پوری واقفیت حاصل تھی، علماء اور امرائے سلطنت کی صحبتیں اس کو میسر رہی تھیں ، جوان ہونے کے بعد فنون سپہ گری اور اور جنگی قابلیت سے بھی وہ بے بہرہ نہ رہا تھا، بری صحبتوں سے اس کو ہمیشہ نفرت اور اخلاق فاضلہ کے حاصل کرنے کا ہمیشہ شوق رہا، اراکین سلطنت اور علمائے دمشق اس کی عزت و حرمت کو ملحوظ رکھتے اور اس کو خاندان خلافت میں ایک بہترین شخص تصور کرتے تھے۔ ترک وطن: ۱۳۲ھ میں جب خلافت بنو امیہ کا خاتمہ ہو کر خلافت عباسیہ شروع ہوئی تو عبدالرحمن بن معاویہ کی عمر بیس سال کے قریب تھی، دریائے فرات کے کنارے عبدالرحمن کی ایک جاگیر تھی، جب عباسی لشکر ملک شام میں داخل ہو کر دمشق پر قابض و متصرف ہوا اور بنو امیہ کا قتل عام ہونے لگا تو اس زمانے میں عبدالرحمن بن معاویہ دمشق میں موجود نہ تھا، بلکہ اپنی جاگیر کے گاؤں میں آیا ہوا تھا۔ عبدالرحمن کو جب یہ معلوم ہوا کہ بنو امیہ اور ان کے ہمدردوں کو چن چن کر قتل کیا جا رہا ہے تو وہ احتیاط کی نظر سے گاؤں کے باہر درختوں کے کنج میں خیمہ نصب کر کے رہنے لگا، کیونکہ گاؤں پر اگر کوئی
Flag Counter