Maktaba Wahhabi

400 - 868
بے سردار فوج نے آخر دشمنوں کو شکست دے کر بھگا دیا، اگلے روز امیر بلج نے زخموں کی اذیت سے وفات پائی، یہ واقعہ ۱۲۴ھ کا ہے، امیر بلج نے اندلس میں گیارہ مہینے حکومت کی، امیر بلج کے بعد شامیوں اور عربوں نے مل کر ثعلبہ بن سلامہ کو امارت اندلس کے لیے منتخب کیا۔ ثعلبہ بن سلامہ: ثعلبہ بن سلامہ چونکہ یمنی تھا، اس لیے اس نے اندلس پر قابض و متصرف ہو کر اہل یمن کی طرف داری میں مبالغہ کیا، پسران عبدالملک بن قطن جو شکست کھا کر فرار ہو گئے تھے وہ ابن سلامہ کے مطیع نہ ہوئے اور ملک میں ادھر ادھر لوٹ مار مچاتے پھرنے لگے ادھر اہل یمن پر بے جا احسانات اور دوسرے عربوں پر تشدد کرنے کا نتیجہ یہ ہوا کہ تمام عربی قبائل ابن ثعلبہ سے ناراض ہو گئے اور مجبوراً حنظلہ بن صفوان گورنر افریقہ سے ابن سلامہ کی شکایت اور کسی نئے امیر کے بھیجنے کی درخواست کی۔ ابن سلامہ کی معزولی : حنظلہ بن صفوان نے ابوالخطاب حسام بن ضرار کلبی کو سند امارت دے کر اندلس بھیجا، اہل اندلس نے ابوالخطاب حسام کا استقبال کر کے اطاعت قبول کی، حسام نے ابن سلامہ کو معزول کر کے زمام حکومت اپنے ہاتھ میں لی، یہ واقعہ ۱۲۵ھ کا ہے۔ ابوالخطاب حسام بن ضرار کلبی : ابوالخطاب ہر طرح حکومت کی قابلیت رکھتا تھا، ادھر اندلس کی تمام رعایا خواہ مسلمان ہوں یا عیسائی روز روز کی خانہ جنگی سے تنگ آگئی تھی، سب نے اس نئے امیر کا بڑی دھوم دھام سے قرطبہ کے باہر استقبال کیا، اور اطاعت پر مستعد ہو گئے، پسران عبدالملک نے بھی حاضر ہو کر بیعت اطاعت کی۔ حسام نے نہایت عدل و داد اور محبت و سخاوت کے ساتھ اپنی حکومت کو شروع کیا اس امیر نے اسباب خانہ جنگی کو نہایت غور و فکر کے ساتھ تحقیق و متعین کیا، اور پھر ہر ایک قوم اور ہر ایک قبیلے کے لیے اندلس میں جدا جدا مقام سکونت کے لیے تجویز کیا، اور اس طرح تمام اہل شام کو جو قرطبہ میں بہ تعداد کثیر جمع ہو کر موجب مشکلات ہو سکتے تھے منتشر کر دیا گیا اور دارالحکومت میں امیر کے لیے انتظام میں آسانیاں پیدا ہو گئیں ۔ ابوالخطاب کی ایک سیاسی غلطی : لیکن اس امیر سے یہ غلطی ہوئی کہ اس نے اپنے ہم وطن و ہم قوم یمنیوں کی زیادہ رعایت کی جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ چند روز کے بعد لوگوں میں سرگوشیاں ہونے لگیں ، قوم یمانیہ کی طرف داری نے ابوالخطاب کو
Flag Counter