Maktaba Wahhabi

401 - 868
قبائل مضریہ کی نگاہ میں دشمن بنا دیا، قبیلہ قیس بھی اس سے برہم ہو گیا، ایک روز امیر ابوالخطاب کے چچا زاد بھائی اور ایک کنعانی عرب میں لڑائی ہوئی، مقدمہ امیر کی عدالت میں گیا، امیر نے باوجود اس کے کہ اس کا چچا زاد بھائی خطاوار تھا اس کی رعایت کی اور فیصلہ اسی کے حق میں صادر کیا، اس فیصلے سے ناراض ہو کر کنعانی بخرد و ضمیل بن حاتم بن شمر ذی الجوشن سردار قبیلہ قیس کے پاس گیا اور امیر کی شکایت کی، ضمیل بن حاتم ایک زبردست سردار اور عربوں کے اندر معزز و ہر دل عزیز تھا، وہ امیر ابوالخطاب کی خدمت میں آیا اور اس کے نامناسب طرز عمل کی شکایت کی، امیر نے اس کو کچھ جواب دیا جس کے جواب میں ضمیل بن حاتم نے سخت و نا مناسب لفظ کہا، امیر نے حکم دیا، کہ اس کو نکال دو، دربانوں نے قصر امارت سے نکالتے ہوئے اس کے سر و گردن پر چند دھولیں بھی رسید کیں ، جس سے ضمیل کا عمامہ ایک طرف کو لٹک کیا، وہ اسی حالت میں قصر سے باہر آیا تو ایک شخص نے کہا آپ اپنا عمامہ تو درست کر لیجئے، اس نے جواب دیا کہ میری قوم اگر چاہے گی تو میرے عمامہ کو درست کر دے گی، ضمیل بن حاتم نے مکان پر پہنچ کر اپنی قوم کے سرداروں اور دوسرے عرب لوگوں کو بلایا اور تمام واقعہ سنایا سب نے ضمیل بن حاتم کی حمایت کا وعدہ کیا۔ اس کے بعد ضمیل بن حاتم قرطبہ سے چل دیا اور ملک کے مختلف صوبوں میں جا کر وہاں کے امراء سے ملا اور سب کو اپنا حال سنایا، چونکہ عربوں میں عام طور پر ابوالخطاب سے نفرت پیدا ہو چکی تھی، سب نے ضمیل کی حمایت پر آمادگی ظاہر کی، جب ضمیل کو یہ بات معلوم ہو گئی کہ ابوالخطاب سے عام طور پر رؤساء اندلس ناخوش ہیں تو اس نے شہر شدونہ کو اپنا مستقر بنا کر اپنی قوم اور دوستوں کو وہاں بلایا، جب سب شہر شدونہ میں فراہم ہو گئے تو ان کو لے کر قرطبہ کی جانب بڑھا، ثعلبہ بن سلامہ جو پہلے امیر اندلس بھی رہ چکا تھا اور یمنی تھا، وہ بھی ضمیل بن حاتم کے ساتھ آ ملا، دریائے لکتہ کے کنارے امیر اندلس نے اس فوج کا مقابلہ کیا، نتیجہ یہ ہوا کہ ابوالخطاب کی فوج نے شکست کھائی اور وہ گرفتار ہو گیا، ضمیل نے ابوالخطاب کو قرطبہ میں لے جا کر ایک مضبوط قلعہ میں پا بہ زنجیر قید کر دیا اور ثعلبہ و اضمیل دونوں اندلس پر قابض ہو گئے، یہ واقعہ ماہ رجب ۱۲۷ھ کو وقوع پذیر ہوا، ابوالخطاب دو سال حکومت کرنے کے بعد گرفتار ہوا، مگر گرفتار و مقید ہونے کے چند ہی روز بعد عبدالرحمن بن حسن کلبی کی سعی و کوشش سے ابوالخطاب حسام بن ضرار کلبی قید سے رہا ہو گیا، اس نے قید سے رہا ہو کر اور قرطبہ سے نکل کر اپنے ہم وطن یمنی قبائل کو اپنے گرد فراہم کرنا شروع کیا، چنانچہ یمنی قبائل بہ تعداد کثیر ابوالخطاب کے گرد جمع ہو گئے، ادھر ضمیل اور ثعلبہ بن سلامہ بھی مقابلہ پر مستعد ہوئے، یہ وہ زمانہ تھا کہ خلافت دمشق عباسیوں کی سازش کا شکار بن کر
Flag Counter