Maktaba Wahhabi

607 - 868
زیادۃ اللہ: اوپر بیان ہو چکا ہے کہ ابراہیم بن اغلب نے اس ملک کی حکومت ہارون الرشید سے ٹھیکہ پر لی تھی۔ لہٰذا خطبہ میں عباسی کا نام لیا جاتا تھا مگر حکومت خود مختارانہ تھی۔ زیادۃ اللہ کی تخت نشینی کے بعد اس کے پاس مامون الرشید عباسی کی طرف سے سند حکومت آئی اور ساتھ ہی یہ بھی حکم آیا کہ منبروں پر عبداللہ بن طاہر کے لیے دعا کی جائے اس حکم سے زیادۃ اللہ کو انقباض پیدا ہوا اور اس نے قاصد کو رخصت کرتے وقت تحف و ہدایا کے ہمراہ چند دینار حکومت ادریسیہ کے مسکوک شدہ روانہ کیے۔ مدعا اس سے یہ تھا کہ ہم بجائے آپ کے ادریسی حکومت سے تعلق پیدا کر سکتے ہیں ۔ بغاوتیں : چند روز کے بعد زیاد بن سہل نے جو اس کا ایک فوجی افسر تھا باغی ہو کر شہر باجہ پر محاصرہ ڈالا۔ زیادۃ اللہ نے یہ خبر سن کر ۲۰۷ھ میں فوج اس طرف روانہ کی، زیادۃ اللہ کی فوج نے زیاد کو شکست دے کر اور گرفتار کر کے قتل کر ڈالا اس کے بعد منصور ترمذی نے مقام طنبہ میں علم بغاوت بلند کیا اور فوجیں آراستہ کر کے تونس پر چڑھ آیا۔ تونس کا گورنر اسمٰعیل بن سفیان مقابلہ میں مقتول ہوا اور منصور کا تونس پر قبضہ ہو گیا۔ زیادۃ اللہ نے اپنے چچا زاد بھائی اغلب بن عبداللہ بن اغلب کو جو اس کا وزیر بھی تھا۔ فوج دے کر روانہ کیا۔ چلتے وقت یہ کہہ دیا تھا کہ اگر منصور سے شکست کھا کر آؤ گے تو تم سب کو قتل کر دوں گا۔ وہاں پہنچ کر لڑائی ہوئی اور منصور نے اس فوج کو شکست دی۔ اغلب بن عبداللہ شکست خوردہ قیروان کی طرف واپس آ رہا تھا۔ لشکریوں نے جان کے خوف سے اغلب بن عبداللہ کو قتل کر دیا اور خود منصور کے پاس چلے گئے منصور کو بڑی قوت حاصل ہوئی۔ اس نے ایک زبردست فوج مرتب کر کے قیروان کا قصد کیا اور جاتے ہی قیروان پر قابض ہو گیا۔ زیادۃ اللہ عباسیہ میں محصور ہوا۔ قیروان پر منصور کا اور عباسیہ پر زیادۃ اللہ کا قبضہ رہا۔ چالیس دن کی لڑائیوں کے بعد زیادۃ اللہ کو فتح حاصل ہوئی۔ اور منصور بھاگ کر تونس چلا گیا۔ سرداران لشکر میں سے کئی افسروں نے ملک کے جس حصہ پر موقع پایا قبضہ کر لیا۔ انہی میں عامر بن نافع ارزق بھی تھا جس نے علم بغاوت بلند کیا تھا۔ زیادۃ اللہ نے محمد بن عبداللہ بن اغلب کو ایک فوج دے کر عامر کے مقابلہ کو بھیجا۔ عامر نے اس فوج کو شکست دے کر بھگا دیا۔ غرض زیادۃ اللہ کے قبضے میں بہت ہی تھوڑا سا علاقہ رہ گیا۔ باقی سب مختلف سرداروں کے قبضے میں چلا گیا۔ مگر چند ہی روز کے بعد منصور اور عامر میں لڑائی ہو گئی اس حالت سے فائدہ اٹھا کر زیادۃ اللہ نے اپنی حالت کو درست کیا اور دوبارہ اپنی طاقت کو بڑھایا۔ ادھر منصور عامر کے مقابلے میں مقتول ہوا۔ اور عامر نے تونس میں مقیم ہو کر اپنی الگ حکومت قائم
Flag Counter