Maktaba Wahhabi

240 - 868
بغداد پہنچنے سے پہلے ہی قتل کر دیا گیا۔ بدر نہایت عقل مند اور بہادر اور مدبر شخص تھا، اس کا قتل بالکل اسی قسم کا قتل تھا جیسا ہرثمہ بن اعین کا قتل۔ مامون الرشید کے ابتدائی عہد خلافت میں ہوا، ماہ رجب ۲۸۹ھ میں محمد بن ہارون نے جو اسماعیل سامانی کا ایک باغی سردار تھا، رے قبضہ کیا، خلیفہ مکتفی نے فوج بھیجی، اس کو محمد بن ہارون نے شکست دے کر بھگا دیا، تب مکتفی باللہ نے رے کا علاقہ بھی اسماعیل سامانی کو دے دیا، اسماعیل سامانی نے آکر رے پر قبضہ کیا، محمد بن ہارون شکست کھا کر بھاگا پھر گرفتار ہو کر آیا، اس کو اسٰمٰعیل نے جیل خانہ میں قید کرا دیا، جہاں وہ شعبان ۲۹۰ھ میں مر گیا۔ قرامطہ کا ہنگامہ شام میں : اوپر ذکر آ چکا ہے کہ صوبہ بحرین پر قرامطہ نے تسلط کر لیا تھا، اس کے بعد وہ کوفہ میں نمودار ہوئے مگر وہاں شکست کھائی تو دمشق میں پہنچ کر طفج نامی عامل دمشق کو بار بار شکستیں دے کر اس کا محاصرہ کرلیا، مکتفی باللہ نے دمشق میں قرامطہ کی یہ چیرہ دستی دیکھ کر خود بغداد سے کوچ کیا اور ۲۹۰ھ میں رقہ پہنچ کر قیام کیا اور محمد بن سلیمان کو ایک زبردست لشکر دے کر دمشق کی جانب قرامطہ کی سرکوبی کے لیے روانہ کیا، محمد بن سلیمان نے بڑی ہوشیاری اور بہادری کے ساتھ قرامطہ کا مقابلہ کیا، قرامطہ کا سردار ابو القاسم یحییٰ المعروف بہ ذکرویہ ۶ محرم ۲۹۱ھ کو گرفتار ہوا، بہت سے قرامطہ مقتول، بہت سے مقید اور بہت سے مفرور ہوئے، ذکرویہ گرفتار ہو کر رقہ میں مکتفی کے سامنے پیش ہوا، اس نے اس کو قتل کر دیا۔ ذکرویہ کے بعد اس کے بھائی حسین نے قرامطہ کو فراہم کر کے بد امنی پیدا کی، وہ بھی مقتول ہوا، اس حسین قرمطی نے اپنا خطاب امیرالمومنین مہدی رکھا تھا، اس کے چچیرے بھائی عیسیٰ نے اپنا لقب مدثر رکھا اور یہ ظاہر کیا کہ سورۂ مدثر میں میرا ہی نام آیا ہے، اس نے اپنے غلام کا نام مطوق بالنور رکھا تھا۔ غرض ۲۹۱ھ میں سب کے سب یکے بعد دیگرے مقتول ہوئے اور ملک شام میں یہ فتنہ فرو ہوا مگر یہاں سے قرامطہ نے یمن میں جا کر فتنہ برپا کر دیا۔ مصر میں بنی طولون کا خاتمہ: جب قرامطہ کی جنگ سے فراغت حاصل ہو گئی تو مکتفی رقہ سے بغداد آیا اور محمد سلیمان بھی دمشق سے بغداد کی طرف روانہ ہوا، شام کا اکثر حصہ ہارون بن خمارویہ بن احمد بن طولون کی حکومت میں شامل تھا اور اس سے لڑائی کا ارادہ خلیفہ مکتفی رکھتا تھا نہ محمد بن سلیمان، بلکہ قرامطہ کے استیصال کے واسطے خلیفہ کا خود حرکت کرنا اور اپنی فوجوں کو بھیجنا جہاں اپنی سلطنت کی حفاظت تھی وہاں شاہ مصر کی بھی حمایت
Flag Counter