کر شیرکوہ کی ہمراہی فوج کے بعض سرداروں کو مائل کر لیا تھا اور وہ سردار لڑائی میں سرد مہری سے کام لینے لگے تھے شیرکوہ کو اس سازش کا حال معلوم ہو گیا۔ ادھر شادر کی طرف سے شیرکوہ کے پاس پیغام پہنچا کہ تم ہم سے تاوان جنگ وصول کر لو اور اسکندریہ کو چھوڑ کر اپنے ملک کو واپس چلے جاؤ۔ تمام حالات اور نتائج و عواقب پر غور کرنے کے بعد شیرکوہ نے شادر کی اس درخواست کو قبول کر لینا ہی مناسب سمجھا۔ چنانچہ وہ اسکندریہ چھوڑ کر اور تاوان جنگ لے کر شام کی طرف واپس ہوا۔
ناعاقبت اندیشی کے نتائج
یہ واقعہ ۵۶۲ھ ماہ ذیقعدہ وقوع پذیر ہوا۔ شادر کی اس ناعاقبت اندیشی کے نتائج بہت برے نکلے جو اس نے عیسائیوں کو مصر میں بلا کر کی۔ شیرکوہ کے واپس چلے جانے کے بعد عیسائی لشکر نے مصر میں مستقل قیام کرنے اور عیسائیوں نے مصر پر قبضہ کرنے کی بنیاد ڈالی۔ چنانچہ انہوں نے شادر کے سامنے مندرجہ ذیل شرائط پیش کیے اور شادر نیز عاضد عبیدی کو وہ شرائط قبول و منظور کرنے پڑے (۱) عیسائی فوجیں قاہرہ میں مقیم رہیں گی۔ (۲) عیسائیوں کی طرف سے ایک ناظم قاہرہ میں رہا کرے گا۔ (۳) شہر پناہ کے دروازوں پر عیسائیوں کا قبضہ رہے گا۔ (۴) حکومت مصر ایک لاکھ دینار سالانہ بیت المقدس کے عیسائی بادشاہ کو ادا کیا کرے گی۔
جب اس طرح عیسائیوں نے مصر میں اپنے قدم جما لیے تو انہوں نے سلطنت مصر کے کاموں میں دخل اندازی شروع کی۔ بلبیس کو عیسائی حکومت میں شامل کر لیا۔ پھر دارالسلطنت قاہرہ پر قبضہ کرنے پر آمادہ ہو گئے اور شادر کو اپنا طرف دار بنا کر عیسائی فوجیں بڑی تعداد میں بلوالیں اور بجائے ایک لاکھ دینار کے دو لاکھ دینار اور بمقدار کثیر غلہ کا مطالبہ کیا۔ عاضد عبیدی بادشاہ مصر کو یہ رنگ دیکھ کر بہت فکر ہوئی۔
عاضد کی سلطان نورالدین زنگی سے امداد طلبی:
اس نے ایک قاصد سلطان نورالدین محمود رحمہ اللہ کے پاس بھیجا اور درخواست کی کہ عیسائیوں کو جو مصر پر مستولی ہو گئے ہیں خارج کرنے میں مدد کیجیے اور بلا توقف فوجیں بھیجئے۔ شادر کو جب یہ حال معلوم ہوا کہ عاضد نے سلطان نورالدین سے امداد طلب کی ہے تو اس نے عاضد کو سمجھانے اور اس ارادے سے باز رکھنے کی کوشش کی اور کہا کہ ترکوں کے مقابلے میں عیسائیوں کا باج گذار بن جانا اچھا ہے۔ مگر عاضد نے اس کو کوئی جواب نہیں دیا۔ سلطان نورالدین محمود نے اپنے سپہ سالار شیرکوہ کو تیاری کا حکم دیا اور اس کے ساتھ اس کے بھتیجے صلاح الدین اور دوسرے سرداروں کو بھی روانہ کیا۔ چنانچہ اسدالدین شیر کوہ مع لشکرو سرداران فوج مصر کی جانب روانہ ہوا۔ ماہ جمادی الاول ۵۶۴ھ میں قاہرہ کے قریب پہنچا۔ عیسائی
|