Maktaba Wahhabi

260 - 868
کے ازسر نو مجوسیوں کی حکومت قائم کروں گا۔ اس کی اس قسم کی تعلی کی باتیں اس کے بعض سرداروں کو ناگوار گزریں اور لوگوں نے ۳۲۳ھ میں اس کو اصفہان کے باہر قتل کر ڈالا۔ صوبجات کی حالت: خلیفہ راضی باللہ کی حکومت بغداد اور اس کے مضافات کے سوا اور کہیں نہ تھی، نہ کسی صوبہ سے خراج آتا تھا، ہر جگہ خود مختار حکومتیں لوگوں نے قائم کر لی تھیں ، جن لوگوں نے خراج مقررہ بھیجنے کے وعدے پر سندیں حاصل کی تھیں انہوں نے بھی اپنے وعدوں کا پورا کرنا غیر ضروری سمجھ رکھا تھا۔ بصرہ پر محمد بن رایق کا قبضہ تھا۔ خوزستان اور اہواز پر ابو عبداللہ بریدی کا قبضہ تھا، فارس کی حکومت علی بن بویہ ملقب بہ عمادالدولہ کے قبضے میں تھی۔ کرمان میں ابو علی محمد بن الیاس حکمران تھا۔ رے، اصفہان اور جبل کے صوبوں میں حسن بن بویہ ملقب بہ رکن الدولہ اور دشمگیر برادر مردادیح ایک دوسرے کے مقابل مصروف پیکار تھے۔ موصل، دیار بکر، دیار مصر اور دیار ربیعہ بنی حمدان کے قبضے میں تھے۔ مصر و شام پر محمد بن طفج قابض و متصرف تھا، ماوراء النہر اور خراسان کے بعض حصے پر بنی سامان حکمران تھے، بحرین اور یمامہ کے صوبوں پر ابو طاہر قرمطی کی حکومت قائم تھی، طبرستان کے صوبہ پر دیلمی سردار قابض و حکمران تھے، اندلس و مراکش و افریقہ میں تو عرصہ سے خود مختار سلطنتیں قائم ہی تھیں ۔ راضی باللہ کی تخت نشینی کے پہلے ہی سال میں عماد الدولہ علی بن بویہ نے درخواست بھیجی کہ صوبہ فارس کی سند حکومت مجھ کو عطا فرمائی جائے، میں ایک کروڑ اسی لاکھ درہم سالانہ خراج اس صوبہ سے دربار خلافت میں بھیجا کروں گا۔ خلیفہ نے سند اور خلعت مع پرچم روانہ کر کے عمادالدولہ کا خطاب دیا اور اس کے بھائی حسن کو رکن الدولہ اور احمد کو معزالدولہ کا خطاب مرحمت ہوا، مردادیح کے مقتول ہونے کے بعد اس کی فوج کے دو حصے ہو گئے، ایک حصہ تو عماد الدولہ کے پاس فارس میں چلا آیا اور ایک حصہ اس کے ایک سردار یحکم نامی کے زیر فرمان رہا۔ یحکم نے دربار خلافت میں پہنچ کر رسوخ حاصل کیا اور جوڑ توڑ ملا کر ان سب سرداروں پر جو دربار خلافت پر قابو یافتہ تھے غالب آیا، امیر الامراء کا خطاب حاصل کر کے خلیفہ اور دربار خلافت پر مستولی ہو گیا اور بغداد میں تحکمانہ انداز سے رہنے لگا، دشمگیر بردار مردادیح نے رکن الدولہ بن بویہ کے مقابلہ میں اصفہان کو چھوڑ کر جبل آذربائیجان پر قبضہ کر لیا، رکن الدولہ بن بویہ اصفہان پر قابض ہوگیا، معزالدولہ بن بویہ نے اہواز پر قبضہ کر لیا۔ محمد بن رایق نے محمد بن طفج سے شام کا ملک چھین لیا، اس کے قبضہ میں صرف
Flag Counter