Maktaba Wahhabi

700 - 868
کیا تھا اور شام کا ملک ہمارا موروثی مقبوضہ ہے مصری فوجوں نے اس ملک پر غاصبانہ قبضہ جما رکھا ہے۔ میرے بزرگ چونکہ کافر تھے اور دین اسلام سے واقف نہ تھے، لہٰذا تمہاری مخالفت جو میرے بزرگوں سے تم نے کی، قابل معافی ہے۔ میں الحمد اللہ مسلمان ہوں اور تم کو مسلمان ہونے کی وجہ سے اپنا بھائی سمجھتا ہوں ، لہٰذا اب تمہارا فرض ہے کہ شام کا علاقہ میرے لیے خالی کر دو اور میری شہنشاہی اور سرداری کو تسلیم کرو۔ مصر سے اس پیغام کا جواب نامناسب وصول ہوا۔ اسی خط و کتابت کا نتیجہ یہ ہوا کہ مصریوں نے جو پہلے سے مغلوں پر چیرہ دست تھے اپنی حدود سے نکل کر سلطان محمود غازان خان کے مقبوضہ علاقہ پر حملہ کیا اور ساتھ ہی اس مصری فوج نے مسجدوں کی بے حرمتی اور مسلمانوں کے قتل عام سے بھی کوئی دریغ نہ کیا۔ یہ سن کر ۶۹۹ھ میں سلطان محمود غازان خان نے نوے ہزار مغلوں کی فوج لے کر ملک شام پر حملہ کیا۔ سلطان مصر بھی فوج لے کر مقابلہ پر آیا۔ حمص کے قریب معرکہ کا رزار گرم ہوا۔ سلطان محمود غازان نے مصریوں کو شکست دے کر بھگا دیا اور دمشق و شام پر قابض و متصرف ہو کر شام کے بڑے بڑے شہروں میں ایک ایک امیر بطور نائب السلطنت مقرر کیا اور خود واپس چلا آیا۔ سلطان مصر ناصر نے فوج لے کر دوبارہ ملک شام پر فوج کشی کی۔ شام کے مغل سرداروں نے خوب جم کر مقابلہ کیا، مگر شکست یاب ہوئے اور امیر تیتاق میدان جنگ میں شجاعت و بہادری کی داد دیتا ہوا گرفتار ہوا۔ یہ سن کر سلطان غازان خان نے پھر ملک شام پر حملہ کا قصد کیا، لیکن انہی ایام میں خبر پہنچی کہ جوجی خان کی اولاد جو قبچاق کی طرف بر سر حکومت ہے، دعویٰ کرتی ہے کہ ہلاکو خان اور اس کی اولاد کا کوئی حق نہیں ہے کہ وہ ایران و خراسان وغیرہ پر خود مختارانہ حکومت کرے یہ حق ہمارا ہے اور ہم غازان خان کو ملک سے بے دخل کر دیں گے۔ اس کے بعد آپس کی مخالفتوں نے غازان خان کو شام کی طرف متوجہ ہونے کا موقع نہ دیا۔ سلطان محمود غازان کی وفات: یہاں تک کہ نواح قزوین میں بتاریخ ۱۱ شوال بروز یک شنبہ ۷۰۳ھ کو سلطان محمود غازان خان نے وفات پائی۔ اس سلطان کے عہد میں اسلام نے مغلوں کے اندر خوب رواج پایا اور مسلمانوں کو اس بادشاہ عالی جاہ سے بہت فائدہ پہنچا۔ مرتے وقت اس نے وصیت کی کہ میرے بعد میرا بھائی اولجائتو معروف بہ سلطان محمد خدا بندہ تخت نشین ہو۔ سلطان محمد خدا بندہ اولجائتوا بن ارغون خان ابن اباقاخان: سلطان محمود خان کی وفات پر امیر مرقداق نے جو الجائتو سے ناخوش تھا۔ ایک دوسرے شہزادے الافرنگ کو تخت نشین کرنا چاہا۔ یہ حال جب امیر اسمٰعیل ترخان کو معلوم ہوا تو اس نے الجائتو کو اطلاع کی۔
Flag Counter