Maktaba Wahhabi

217 - 868
قید سے نکال کر تخت نشیں کیا، اس کے ہاتھ پر بیعت کی اور معتمد علی اللہ کا لقب تجویز کیا۔ معتمد علی اللہ : معتمد علی اللہ بن متوکل علی اللہ بن معتصم باللہ بن ہارون الرشید ۲۲۹ھ میں ایک رومیہ ام ولد فتیان نامی کے پیٹ سے پیدا ہوا تھا، خلیفہ معتمد نے عبیداللہ بن یحییٰ بن خاقان کو وزارت کا عہدہ عطا کیا، یہ عبیداللہ ۲۶۳ھ میں گھوڑے سے گر کر مرا اور قلم دان وزارت محمد بن مخلد کو ملا۔ علویوں کا خروج : ۲۵۶ھ میں ابراہیم بن محمد یحییٰ بن عبداللہ بن محمد بن حنفیہ بن علی ابی طالب معروف بہ ابن صوفی نے مصر میں اور علی بن زید علوی نے کوفہ میں دولت عباسیہ کے خلاف خروج کیا، ابن صوفی کو مصر میں کئی ہنگاموں اور لڑائیوں کے بعد ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا، مصر سے بھاگ کر مکہ میں آیا وہاں عامل مکہ نے گرفتار کر کے احمد بن طولون کے پاس مصر میں بھیج دیا، اس نے قید کر دیا، کچھ مدت کے بعد قید سے رہا کر دیا، ابن صوفی مصر سے چھوٹ کر مدینہ میں آیا اور یہیں وفات پائی۔ علی بن زید نے کوفہ میں خروج کر کے وہاں وہاں کے عامل کو نکال دیا اور خود کوفہ پر متصرف ہوگیا، خلیفہ معتمد نے شاہ بن میکال نامی سردار کو کوفہ کی طرف بھیجا مگر اس نے علی بن زید کے مقابلہ میں شکست کھائی، تب خلیفہ نے کیجور نامی سردار کو بھیجا، اس نے علی بن زید کو شکست دے کر بھگا دیا۔ شوال ۲۵۶ھ میں کیجور نے علی بن زید پر دوبارہ چڑھائی کی، لڑائی ہوئی اس لڑائی میں علی بن زید شکست پا کر گرفتار ہوا اور کیجور اس کو لے کر دارالخلافہ کی طرف آیا۔ حسین بن زید علوی نے رے پر قبضہ کر لیا اور موسیٰ بن بغا اس کے مقابلہ کو روانہ ہوا۔ علی نامی ایک شخص نے اپنے آپ کو اس سے چند روز پیشتر علوی ظاہر کر کے اول بحرین میں لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کیا، پھر احسا چلا آیا، وہاں بھی اپنے آپ کو علوی بتایا مگر سلسلہ نسب جو پہلے بتایا تھا اس کو تبدیل کر دیا، چونکہ جابجا علوی لوگ خروج کر رہے تھے اس کے دل میں بھی امنگ پیدا ہوئی اور اپنے آپ کو علوی بتا کر لوگوں کو اپنی طرف مائل کرنے میں مصروف ہوا مگر ہر جگہ اس کے نسب کا راز فاش ہوتا رہا کہ یہ علوی نہ تھا۔ آخر بغداد میں اس نے چند غلاموں کو اپنے ساتھ ملایا اور ان کو ہمراہ لے کر بصرہ گیا، وہاں پہنچ کر اس نے اعلان کیا کہ جو زنگی غلام میرے پاس چلا آئے گا وہ آزاد ہے۔ اس اعلان کو سن کر زنگی غلاموں کا انبوہ کثیر اس کے گرد جمع ہو گیا۔ ان غلاموں کے آقا جب علی کے پاس آئے اور اپنے غلاموں کی نسبت اس سے گفتگو کرنی چاہی تو علی نے اشارہ کر دیا، زنگیوں نے اپنے آقاؤں کو فوراً گرفتار
Flag Counter