Maktaba Wahhabi

134 - 868
کیا، ہرثمہ بن اعین اور طاہر بن حسین نے یہ تمام علاقہ فتح کیا تھا اور انہیں ہر دو سپہ سالاروں کی پامردی سے یہاں تک نوبت پہنچی تھی کہ مامون کو اہل بغداد نے خلیفہ تسلیم کیا اور امین مقتول ہوا۔ طاہر جس نے سب سے زیادہ کار ہائے نمایاں انجام دیے تھے، اس بات کا متوقع تھا کہ اس کو ان نو مفتوحہ صوبوں کی حکومت عطا ہو گی، مگر خلاف توقع حسن بن سہل کو یہ حکومت ملی اور طاہر بن حسین کو حسن بن سہل نے جزیرہ و موصل و شام کا گورنر مقرر کر کے نصر بن شیث بن عقیل بن کعب بن ربیعہ بن عامر کے مقابلہ پر روانہ کیا، جس نے امین کی بیعت کے ایفاء کا اظہار کر کے خلافت مامون کے خلاف موصل و شام میں گروہ کثیر جمع کر لیا تھا اور عراق کے شہروں پر قبضہ و تصرف کرتا جاتا تھا، حسن بن سہل کے حاکم اور نائب السلطنت مقرر ہو کر آنے سے لوگوں کو یقین ہو گیا کہ فضل بن سہل مامون پر پورے طور پر مستولی ہے اور اب ہر طرف ایرانیوں ہی کا دور دورہ ہو گا، عرب سرداروں کو اس تصور سے سخت اندیشہ ہوا اور ان میں عام طور پر بے دلی پھیل گئی، ساتھ ہی یہ بھی یقین ہو گیا کہ مامون اب فضل بن سہل کی خواہش کے موافق مرو ہی کو دارالخلافہ رکھے گا اور بغداد میں نہ آئے گا۔ طاہر کو حسن بن سہل نے نصر بن شیث کے مقابلہ پر بھیجا تو وہاں اس کو کوئی نمایاں کامیابی حاصل نہ ہوئی اور طاہر نے شہر رقہ میں قیام کر کے نصر بن شیث کے ساتھ معمولی چھیڑ چھاڑ جاری رکھی، رقہ ہی میں طاہر کے پاس خبر پہنچی کہ خراسان میں اس کے باپ حسین بن زریق بن مصعب نے انتقال کیا اور خلیفہ مامون اس کے جنازہ میں خود شریک ہوا، ہرثمہ بن اعین کو حسن بن سہل نے خراسان کی طرف چلے جانے کا حکم دیا، نصر بن شیث کی بغاوت چونکہ محض اس وجہ سے تھی کہ اہل عرب پر اہل عجم کو کیوں مقدم کیا جاتا ہے، اس لیے طاہر نے اس کے مقابلہ میں زیادہ توجہ سے کام نہیں لیا، کیونکہ طاہر خود اس بات کو ناپسند کرتا تھا کہ اہل عجم، اہل عرب پر مستولی ہوئے جاتے ہیں ، ہرثمہ بن اعین بھی جو خاندان عباسیہ کے قدیمی متوسلین میں سے تھا اہل عجم کے اقتدار کو اندیشہ ناک نگاہوں سے دیکھتا تھا۔ ابن طباطبا اور ابوالسرایا کا خروج: ابوالسرایا سری بن منصور قبیلہ بنو شیبان سے تعلق رکھتا تھا، خلافت امین کے زمانہ میں وہ عامل جزیرہ کی فوج میں تھا، وہاں اس نے بنو تمیم کے ایک شخص کو قتل کر ڈالا، عامل جزیرہ نے قصاص کی غرض سے اس کی گرفتاری کا حکم دیا تو وہ فرار ہو کر رہزنی کرنے لگا، آخر تیس آدمی اس کے ساتھ اس رہزنی میں شریک ہو گئے۔ چند روز کے بعد وہ مع اپنے گروہ کے یزید بن مزید کے پاس آرمینیا چلا گیا، یزید بن مزید نے اس
Flag Counter