سولہواں باب:
مراکش و افریقہ
جزیرہ نما اندلس کے جنوب میں آبنائے جبل الطارق کے اس طرف براعظم افریقہ کے شمال و مغرب کے گوشہ میں جو ملک واقع ہے اس کو مراکش یا مراکو یا مارٹینیا کہتے ہیں ۔ اس ملک میں مراکو نام کا ایک شہر بھی آباد ہے۔ ملک مراکش کے خاص خاص صوبے سوس الادنیٰ سوس الاقصیٰ، رلف، سوطہ وغیرہ ہیں ۔ مگر حکومتوں کی تبدیلی کے ساتھ ساتھ صوبوں کی حدود اور نام بھی ہمیشہ تبدیل ہوتے رہے۔ عرب لوگ کل ملک مراکش کو مغرب الاقصیٰ کے نام سے پکارتے تھے۔ اسی طرح الجیریا کو مغرب الاوسط کہتے تھے۔ کبھی کبھی الجیریا تونس تک کے علاقوں پر بھی مراکش کے ملک کا اطلاق ہوا ہے۔ ملک عرب کی طرح ملک مراکش میں بھی بربرقوم کے قبائل الگ الگ صوبوں میں بود و باش رکھتے تھے اور ان قبائل کے نام سے صوبوں کو نامزد کیا جاتا اور ان کی آبادی کے اعتبار سے حدود کی تقسیم و تعین کی جاتی تھی۔ تونس و الجیریا، مراکش تینوں ملکوں میں زیادہ تر بربرقوم آباد تھی۔ اس لیے سوائے ملک مصر کے تمام شمالی افریقہ کو ملک بربر کے نام سے موسوم کیا گیا ہے۔ مسلمانوں کی آمد کے وقت اس ملک مراکش میں زناطہ، مسمودہ، سنہاجہ، قطامہ، ہوارہ وغیرہ بربری قبائل آباد تھے۔ علاقہ بربر یعنی شمالی افریقہ میں ایرانیوں کے بعض خاندان بھی اس طرف آکر آباد ہوئے اور آتش پرستی مراکش وغیرہ میں پہنچی۔
بعض مؤرخین کا خیال ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اولاد یعنی بنی اسرائیل بھی اس طرف آکر آباد ہوئے۔ کم از کم یہودی مذہب کا تو اس طرف ایک زمانے میں ضرور دور دورہ رہا۔ رومیوں اور یونانیوں کی حکومت بھی ان علاقوں میں قائم ہوئی۔ قرطاجنہ کی مشہور قوم اسی علاقہ بربر یا تونس یا افریقہ کی رہنے والی تھی۔ جس کو اہل قینشیا یعنی کنعانیوں کی ایک شاخ سمجھا جاتا ہے۔ آخر میں گاتھ قوم مراکش میں چیرہ دستی دکھا چکی تھی۔ مشرقی روم یعنی قسطنطنیہ کی حکومت اس زمانہ تک اس علاقے میں موجود تھی جب تک کہ مسلمانوں نے اس ملک کو فتح کیا ہے بہرحال قوم بربر مراکش اور اس کے متصلہ مشرقی علاقوں میں آباد اور سیکڑوں قبائل میں منقسم تھی۔ اس قوم کو عربوں ، شامیوں ، مصریوں ، یونانیوں ، ایرانیوں ، رومیوں وغیرہ کا مجموعہ کہا جا سکتا ہے ملک اور آب و ہوا کے اثر سے اس مرکب قوم کا ایک خاص مزاج خاص اخلاق اور مخصوص تہذیب متعین ہو چکی تھی اور اسی لیے بربر ایک خاص قوم کی حیثیت سے اقوام عالم میں
|