Maktaba Wahhabi

368 - 868
طریف کی سرکردگی میں ساحل اندلس پر پہلا اسلامی دستہ : ادھر جولین کے ہمراہ اپنے ایک سردار طریف یا طارف کو پانچ سو آدمیوں کے ساتھ بھیج دیا کہ جولین کے جہازوں میں سوار ہو کر ساحل اندلس پر اتریں اور وہاں کے حالات سے خود واقفیت حاصل کر کے واپس آئیں ، چنانچہ طریف اپنے ہمراہیوں کے ساتھ ۹۲ھ میں اندلس کے ساحل پر یعنی اندلس کی جنوبی راس کے مشرقی کنارے بندرگاہ جزیرہ پر اترا اور معمولی لوٹ مار کے بعد سالماً غانماً واپس آیا، تھوڑے ہی دن میں خلیفہ کے دربار سے اجازت آگئی، جس میں کمال حزم و احتیاط کے ملحوظ رکھنے کی تاکید تھی۔ طارق بن زیاد کو اندلس پر حملہ کرنے کا حکم : جب موسیٰ بن نصیر کو جولین اور ان کے ہمراہیوں کے بیان کی تصدیق طریف کی زبانی ہو گئی تو اس نے طنجہ کے گورنر طارق بن زیاد کے نام حکم بھیج دیا کہ تم اپنی فوج لے کر اندلس پر چڑھائی کرو، طارق اپنا سات ہزار لشکر کشتیوں میں سوار کر کے آبنائے جبل الطارق کے پار اندلس کی جنوبی راس پر جا اترا، طارق اپنی سات ہزار فوج کو چار کشتیوں میں سوار کر کے لے گیا تھا، اس سے اس زمانے کے جہازوں کا اندازہ ہو سکتا ہے کہ وہ کتنے بڑے تھے، طارق کی فوج میں زیادہ تر بربری نو مسلم اور کمتر عربی لوگ تھے، مغیث الرومی نامی ایک مشہور فوجی افسر بھی اس فوج میں شامل تھا، جو طارق کا ماتحت اور اس کا نائب سمجھا جاتا تھا۔ طارق ابھی آبنائے کے وسط میں تھا اور ساحل اندلس پر نہیں پہنچا تھا کہ اس پر غنودگی طاری ہوئی اور اس نے خواب میں دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے فرماتے ہیں تمہارے ہاتھ پر اندلس فتح ہوجائے گا، اس کے بعد فوراً طارق کی آنکھ کھل گئی اور اس کو اپنی فتح کا کامل یقین ہو گیا۔
Flag Counter