Maktaba Wahhabi

379 - 868
لیے مسلمانوں کو حملہ آور ہونے کی ترغیب دی اور ایک پادری نے اس معاملہ میں جولین کی تائید کی اور کوئی امداد مسلمانوں کو نہیں پہنچائی، نیز یہ کہ مسلمان اپنی ایمانی طاقت اور اپنے قلب کی قوت کے ہوتے ہوئے ایسی سازشوں اور باغیوں کی امداد کے محتاج بھی نہ تھے، عیسائی مؤرخ مسلمانوں کی اس غیر معمولی شجاعت و بہادری کے مرتبے کو کم کرنے کے لیے عجیب عجیب باتیں اور عجیب در عجیب افسانے تراشتے ہیں ، لیکن آخر میں مجبور ہو کر طارق و موسیٰ اور ان کی فوج کی اولوالعزمی اور شرافت کا اقرار کر لینے میں مجبور ہو جاتے ہیں تو پھر طارق و موسیٰ اور سلیمان تینوں کی اخلاقی صفات پر حملہ آور ہو کر اپنے دل کا بخار نکال لیتے ہیں ۔ ایک جھوٹی کہانی اور اس پر تنقید : چنانچہ انہوں نے ایک جھوٹی کہانی تصنیف کر کے اس کو خوب فروغ دیا ہے اور کہانی یہ ہے کہ طارق جب طلیطلہ سے شمال کی جانب روانہ ہوا ہے تو اس کو طلیطلہ کے مفرورین کی ایک جماعت ملی جن کے پاس سیّدنا سلیمان علیہ السلام کی ایک میز یا چوکی تھی، وہ زر و جواہر سے مرصع اور کروڑوں روپیہ کی قیمتی تھی، طارق نے اس کو چھین لیا، جب موسیٰ اندلس پہنچا تو موسیٰ نے طارق سے اس چوکی کو طلب کیا، طارق نے اس چوکی کا ایک پایہ اکھیڑ کر چھپا لیا اور تین ٹانگ کی چوکی موسیٰ کی خدمت میں پیش کر کے کہا کہ یہ اسی حالت میں ملی تھی، موسیٰ نے چوتھا پایہ سونے کا بنوا کر نصب کرا لیا، مگر وہ ویسا نہ بن سکا جیسے باقی تین پائے تھے جب موسیٰ نے خلیفہ ولید یا سلیمان کی خدمت میں اس چوکی کو پیش کیا تو عرض کیا کہ یہ چوکی میں نے مال غنیمت میں حاصل کی تھی، خلیفہ نے اس کے ایک پائے کو ناقص دیکھ کر پوچھا کہ یہ پایہ باقی پایوں کی مانند نہیں ہے، موسیٰ نے عرض کیا کہ یہ مجھ کو عیسائیوں سے اسی حالت میں ملی تھی، طارق بھی اس وقت موجود تھا اس نے فوراً اپنی بغل میں سے وہ چوتھا پایہ نکال کر خلیفہ کے سامنے پیش کر دیا کہ چوتھا پایہ یہ موجود ہے۔ خلیفہ کو جب بہ معلوم ہوا کہ موسیٰ بن نصیر نے طارق کی کارگزاری کو اپنی طرف منسوب کیا ہے تو وہ سخت برہم ہوا اور اس نے موسیٰ کو قید بھی کیا اور جرمانہ بھی اتنا سخت کیا جو موسیٰ سے ادا نہیں ہو سکتا تھا، اسی قسم کی اور بھی بہت سی کہانیاں عیسائی مؤرخوں نے تراشی ہیں ، افسوس ہوتا ہے کہ ان مؤرخین نے جو ہمارے زمانہ میں اندلس کی تاریخیں لکھنے کی طرف متوجہ ہوئے، ایسی لغو اور بے ہودہ کہانیوں کی لغویت کا پردہ فاش نہیں کیا، طارق کا اپنے افسر اور آقا سے اس طرح چالاکی اور دھوکا بازی کے ساتھ پیش آنا اور برسوں پہلے سے موسیٰ کو زک دینے کے لیے یہ منصوبہ گانٹھنا کسی طرح سمجھ نہیں آ سکتا، پھر تعجب یہ ہے کہ موسیٰ کو چوکی یا میز کا چوتھا پایہ بنوانا پڑا اور موسیٰ سے کسی ایک شخص نے بھی یہ نہ کہا کہ یہ میز جب ہم نے
Flag Counter