اپنے بھائی مامون الرشید کی طرح مبتلا تھا، جس طرح مامون نے علماء کو اس مسئلہ کے متعلق اذیتیں پہنچائیں اسی طرح معتصم باللہ عباسی نے بھی علماء کو تنگ کیا۔ جناب امام احمد بن حنبل کو اسی مسئلہ خلق قرآن کے متعلق نہایت بے رحمی و بے دردی سے تکلیفیں اور اذیتیں پہنچائیں ۔
مامون الرشید کے عہد خلافت میں معتصم باللہ شام و مصر کا گورنر تھا۔ مامون الرشید نے جب بلاد روم پر چڑھائی کی تو معتصم باللہ نے اپنی شجاعت کے خوب جوہر دکھائے، اسی لیے مامون الرشید نے خوش ہو کر اس کو اپنا ولی عہد بنایا اور اپنے بیٹے عباس کو محروم رکھا۔ معتصم باللہ کی بیعت خلافت مامون کی وفات کے دوسرے دن ۱۹ رجب ۲۱۸ھ مطابق ۱۰ اگست ۸۳۳ء مقام طرسوس میں ہوئی۔
فضل بن مروان ایک عیسائی اس کا کار پرداز اور نائب تھا۔ جب بغداد میں مامون الرشید کی وفات کی اطلاع پہنچی تو فضل بن مروان نے اہل بغداد سے معتصم کی خلافت کی بیعت لی۔ معتصم نے بغداد میں پہنچ کر فضل بن مروان ہی کو اپنا وزیراعظم بنایا۔
مقام طرسوس میں جب معتصم کے ہاتھ پر بیعت ہوئی تو فوج کے اکثر اراکین نے عباس بن مامون کا نام لیا کہ وہ خلافت کا زیادہ مستحق ہے۔ معتصم نے عباس کو طلب کیا اور اس نے معتصم کے ہاتھ پر بیعت کی، عباس کی بیعت کے بعد یہ شورش و مخالفت خود بخود فرو ہو گئی۔
معتصم نے یا تو عباس کے اثر کو مٹانے کے لیے کہ اس کے زیر اہتمام شہر طوانہ کی تعمیر و آبادی عمل میں آئی تھی یا اس لیے کہ سرحد روم پر ایک ایسا مضبوط مقام جس میں مسلمانوں کی آبادی تھی، رومیوں کو ہر وقت اپنی طرف متوجہ رکھے گا، یا اللہ تعالیٰ جانے کس لیے کہ تخت خلافت پر متمکن ہوتے ہی حکم دیا کہ طوانہ کو مسمار و ویران کر دیا جائے۔ اور اس کے باشندوں کو حکم دیا کہ اپنے اپنے شہروں کو واپس چلے جائیں اور جہاں سے آئے تھے وہیں جا کر آباد ہوں ۔ اس شہر کو ویران کرا کر جو سامان ساتھ لا سکتا تھا اپنے ہمراہ بغداد لے آیا اور جو نہیں لا سکتا تھا اس کو وہیں آگ لگا کر جلا دیا۔
محمد بن قاسم کا خروج :
محمد بن قاسم بن علی بن عمر بن علی بن حسین بن علی بن ابی طالب مدینہ منورہ کی مسجد میں رہا کر تے اور زہد و عبادت میں اپنے اوقات بسر کرتے تھے۔ ایک خراسانی نے ان کی خدمت میں حاضر ہو کر ترغیب دینی شروع کی کہ آپ خلافت کے مستحق ہیں ، آپ کو لوگوں سے خفیہ طور پر بیعت لینی چاہیے۔ چنانچہ اس نے ان لوگوں کو جو خراسان سے حج کرنے آتے اور مدینہ منورہ جاتے لا لا کر ان کی خدمت میں پیش کرنا شروع کیا اور انہوں نے محمد بن قاسم کے ہاتھ پر بیعت کی۔
|