Maktaba Wahhabi

407 - 868
شمال کی طرف چلے گئے، اندلس کا جنوبی حصہ گرم، زرخیز اور خوش سواد زیادہ تھا، مسلمان جنوب ہی کی طرف سے اس ملک میں داخل ہوئے تھے، لہٰذا وہ جنوبی صوبوں میں کثرت سے آباد ہو گئے، شمالی حصہ پہاڑی اور سرد زیادہ تھا، عربوں کو یہ شمالی حصہ پسند نہ آیا اور بہت ہی کم مسلمان شمالی شہروں میں سکونت پذیر ہوئے، پہاڑی علاقہ زیادہ قیمتی اور زرخیز بھی نہ تھا، مسلمانوں نے اس کو فتح کر کے اپنی حکومت تو قائم کی مگر اس کو زیادہ محبوب اور قیمتی نہ سمجھا، جبل البرتات کے دروں میں وہ مفرورین کا تعاقب کرتے ہوئے پہنچے تھے لیکن جب گاتھ سرداروں کی جمعیت اور مفرورین کے اجتماع نے جبل البرتات کے شمالی میدان یعنی فرانس کے جنوبی حصہ میں مسلمانوں کو دعوت دی تو ایک اور نئے ملک میں سلسلہ جنگ جاری ہوا جس کا نتیجہ ابھی اس قدر ظاہر ہونے پایا تھا کہ صوبہ اربونیہ اور شہر ناربون اور اس کے شمالی میدانوں پر مسلمانوں کی حکومت قائم ہو گئی، لیکن اس کے بعد مسلمانوں کی خانہ جنگی نے اس کام کو آگے ترقی نہ کرنے دی۔ اندلس کے شمالی کوہی سلسلہ میں عیسائیوں کی ایک خود مختار ریاست کا قیام پلیو: یہ سب کچھ ہوا لیکن اسی حملہ آوری اور پیش قدمی کے سلسلہ میں ایک معمولی سی فروگذاشت نے مسلمانوں کو انجام کار سخت نقصان پہنچایا، اوپر ذکر ہو چکا ہے کہ امیر عنبسہ نے پلیو نامی ایک عیسائی لٹیرے کو جبل البرتات کے دروں میں ناقابل التفات سمجھ کر چھوڑ دیا، تھا پلیو نامی غارت گر نے جب جبل البرتات میں اپنی قیام گاہ قائم کر لی، تو وہ عیسائی جو مسلمانوں کے خوف سے آوارہ پھر رہے تھے، اور وہ پادری جو اپنے ساتھ اندلس کے گرجاؤں سے تبرکات لے کر بھاگے تھے، پلیو کے پاس آ آکر فراہم ہونے لگے، اس طرح پلیو کی جمعیت نے ترقی کی اور وہ پہاڑوں کے درمیان ایک نہایت سخت دشوار گزار مقام میں مضبوط ہو کر بیٹھ گیا، تعجب کی بات یہ ہے کہ پہاڑ کے جس چند میل مربع رقبہ میں پلیو مقیم تھا، اس کے چاروں طرف اسلامی حکومت تھی، شمال کی جانب فرانس کا علاقہ مسلمانوں کے قبضہ میں تھا، جنوب و مشرق کی جانب بھی اسلامی حکومت قائم تھی، مغرب کی جانب بھی اسلامی علاقہ تھا، پہاڑ کے اس جزیرہ میں ان عیسائی متمردین کا استیصال کر دینا کوئی بھی بڑی بات اور دشوار کام نہ تھا مگر مسلمانوں کے ہر ایک سردار اور ہر ایک سپہ سالار نے اس موش کوہی پر فوج لے جانا اور حملہ آور ہونا اپنی بے عزتی سمجھی اور اس کو
Flag Counter