Maktaba Wahhabi

224 - 868
کہ کون غالب اور کون مغلوب ہو گا، مگر بظاہر یعقوب بن لیث صفار ان میں سب سے زیادہ لائق، عالی حوصلہ اور طاقتور تھا، یعقوب بن لیث کے قبضہ میں ملک بھی بہت وسیع تھا۔ خلیفہ معتمد نے یہ دیکھ کر کہ شام کا ملک بھی نکل گیا، عراق کے بھی ایک بڑے حصے پر زنگیوں نے قبضہ کر رکھا ہے اور کسی طرح زیر ہونے میں نہیں آتے، ادھر خراسان و فارس وغیرہ کے مشرقی صوبے بھی قبضے سے نکل گئے، یہ مناسب سمجھا کہ یعقوب بن لیث کو خراسان وغیرہ صوبوں کی باقاعدہ سند حکومت دربار خلافت سے بھیج دی جائے تاکہ وہ اطاعت و فرماں برداری کے اقرار سے منحرف نہ ہو اور ملک میں انتظام قائم ہو جائے اس کے متعلق بذریعہ خط و کتابت سلسلہ جنبانی شروع ہو چکی تھی کہ ۹ شوال ۲۶۵ھ کو یعقوب بن لیث صفار نے بعارضہ قولنج وفات پائی، یعقوب صفار کے پاس صوبہ فارس کی گورنری خلیفہ نے روانہ کر دی تھی جو اس وقت پہنچی جب یعقوب صفار کا دم نکل رہا تھا۔ یعقوب کے بعد اس کا بھائی عمرو بن لیث صفار تخت نشین ہوا اور اس نے خلیفہ کی خدمت میں اطاعت و فرماں برداری کے اقرار کی عرض روانہ کی، خلیفہ اسی عرضی کو پڑھ کر بہت خوش ہوا، اور عمرو بن لیث کے نام خراسان، اصفہان، سندھ، سجستان کی سند گورنری روانہ کر کے پولیس بغداد و سامرا کی افسری بھی عطا کی، ساتھ ہی خلعت بھی روانہ کیا، اس فرمان اور خلعت کا اثر یہ ہوا کہ عام طور پر لوگوں نے بطیب خاطر عمرو بن لیث کی حکومت کو تسلیم کر لیا اور اس کی طاقت بڑھ گئی۔ موفق و معتضد کے ہاتھوں زنگیوں کا استیصال: زنگیوں کی چیرہ دستی اور لشکر خلافت کا بار بار ان کے مقابلہ میں شکست پانا کوئی معمولی بات نہ تھی، قریباً دس سال ہو گئے تھے کہ زنگی برابر شاہی لشکر اور نامور سرداروں کو نیچا دکھا رہے تھے اور شہروں کے امن و امان کو غارت کر چکے تھے، ایک ایک زنگی نے دس دس اور پندرہ پندرہ علوی و ہاشمی عورتیں اپنے تصرف میں رکھ چھوڑی تھیں ، بہبود اور خبیث نامی ان کے سردار ممبروں پر چڑھ کر خلفاء راشدین، اہل بیت اور ازواج مطہرات سب کو گالیاں دیتے تھے، بہبود نے عالم الغیب ہونے کا دعویٰ کیا تھا، رسالت کا بھی مدعی تھا، قریباً ایک کروڑ مسلمانوں کو قتل کر چکے تھے، پیہم فتح مندی نے ان کی ہیبت دلوں پر طاری کر دی تھی، ترکوں کے غرور بہادری کو بھی انہوں نے خاک میں ملا دیا تھا۔ ترک ان کے نام سے لرزتے تھے۔ آخر خلیفہ معتمد کے بھائی موفق نے اپنے بیٹے ابو العباس معتضد کو جو کہ بعد میں معتضد باللہ کے لقب سے خلیفہ ہوا، زنگیوں کی جنگ پر ماہ ربیع الثانی ۲۶۶ھ میں مامور کیا، ابو العباس معتضد نے واسط کے قریب ایک سخت لڑائی کے بعد زنگیوں کو شکست فاش دی، یہ پہلی قابل تذکرہ شکست تھی جو زنگیوں نے
Flag Counter