Maktaba Wahhabi

337 - 868
بتدریج اس سلطنت کے حدود مختصر ہوتے گئے، زیادیہ سلطنت اگرچہ خود مختار تھی، مگر خلفائے عباسیہ کے نام کا خطبہ اس میں پڑھا جاتا تھا، زیادیہ کے علاوہ جب یمن کے ایک حصہ میں زیدیہ حکومت قائم ہوئی تو اس نے اپنی حدود حکومت میں اس خطبہ کو بھی اڑا دیا، سلطنت زیادیہ جب کمزور ہو گئی تو اس کے غلاموں اور غلاموں کے غلاموں نے حکمرانی شروع کر دی، اس کے بعد یمن میں یکے بعد دیگرے بہت سے خاندانوں نے حکومت کی، خاندان زیادیہ کی تاریخ دلچسپی سے خالی نہیں ہے۔ زیادیہ کے بعد یمن میں یعفوریہ، نجاحیہ، صیلحیہ، ہمدانیہ، مہدیہ، زوریہ، ایوبیہ، رسولیہ اور طاہریہ وغیرہ خاندان یکے بعد دیگرے ۱۰۰۰ھ تک خود مختارانہ حکمران رہے، ان میں بعض خاندان شیعہ اور بعض سنی تھے، ان کی تاریخیں اپنے اندر کوئی نمایاں دلچسپی نہیں رکھتیں ۔ حکومت طاہریہ خراسان: ۲۰۵ھ میں مامون الرشید عباسی نے طاہر بن حسین کو خراسان کا گورنر مقرر کیا تھا، اس کے بعد خراسان کی حکومت پچاس سال سے زیادہ عرصہ تک اسی کے خاندان میں رہی، خاندان طاہریہ عملاً خراسان میں خود مختارانہ حکومت کرتے رہے اور اسی لیے خراسان کو اسی وقت سے خلافت بغداد سے الگ سمجھنا چاہیے، خاندان طاہریہ کے فرماں روا اپنے آپ کو خلیفہ بغداد کا محکوم سمجھتے اور خلیفہ کے نام کا خطبہ پرھتے تھے لیکن دربار خلافت کو خراسان کے اندرونی انتظام میں کوئی دخل نہ تھا۔ دولت صفاریہ خراسان و فارس: ۲۵۴ھ میں یعقوب بن لیث صفار نے فارس پر قبضہ کر کے اس صوبہ کو خلافت عباسیہ سے جدا کر لیا، اور ۲۵۹ھ میں خراسان پر بھی قابض ہو کر دولت طاہریہ کا خاتمہ کر دیا، خاندان صفاریہ نے قریباً چالیس سال حکومت کی، پھر خاندان سامانیہ نے اس کا خاتمہ کر دیا۔ طاہریہ و صفاریہ کے حالات جس قدر گزشتہ صفحات میں بیان ہو چکے ہیں وہی کافی ہیں ، ان کی تاریخ علیحدہ بیان کرنے کی اب ضرورت نہیں ہے۔ لہٰذا قارئین کرام ان دونوں خاندانوں کی تاریخ آئندہ جلدوں میں تلاش نہ فرمائیں ۔ دولت سامانیہ ماوراء النہر و خراسان: سامانیوں کا حال بھی کسی قدر اوپر بیان ہو چکا ہے، ۲۹۰ھ میں جب سامانیہ حکومت ماوراء النہر نے صفاریوں سے خراسان، علویوں سے طبرستان چھین لیا تو ماوراء النہر یعنی سمر قند و بخارا سے لے کر خلیج فارس اور بحیرہ قزوین تک اس حکومت کی حدود وسیع ہو گئیں ، اسی زمانے سے صوبہ ماوراء النہر بھی خلافت عباسیہ کی
Flag Counter